نیو یارک - امریکی وزیر دفاع کے سابق معاون خصوصی جنرل 'رابرٹ جے گارڈ کا کہنا ہے کہ ایران کے میزائل پروگرام عالمی امن و سلامتی کے لئے خطرہ نہیں جبکہ داعش اور انتہاپسندوں کے خلاف جنگ میں سپاہ پاسداران اسلامی انقلاب کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار جنرل 'رابرٹ جے گارڈ جو واشنگٹن میں قائم آرمز کنٹرول اور غیرافزودگی کے ریسرچ سینٹر کے سربراہ بھی ہیں، نے پیر کے روز ارنا کے نمائندے کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر انہوں نے ایران کے میزائل پروگرام کے خلاف امریکی سینیٹ کے حالیہ پابندی کے بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نظر میں ایران کے میزائل پروگرام سے کوئی خطرہ نہیں اور نہ ہی یورپ میں موجود دفاعی میزائلوں کے لئے کوئی خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی سپاہ پاسداران فورس داعش کے خلاف لڑی رہی جو امریکہ کے انتہاپسند دشمن ہے، ہمارا دعوی ہے کہ داعش امریکہ کے لئے بڑا خطرہ ہے، باوجود اس کے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان اختلافات ہیں مگر ہمارے درمیان مشترکہ مفادات ہیں جن پر وقت کے مطابق عمل کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ امریکی سیاسی حلقوں کی جانب سے سپاہ پاسداران اسلامی انقلاب (IRGC) کو دہشتگرد قرار دینا نہایت غیرتعمیری اقدام ثابت ہوگا۔امریکی جنرل نے علاقائی مسائل بالخصوص قطری بحران، شام اور افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت قطری بحران کے فوری حل کی خواہاں ہے۔انہوں نے شام اور افغانستان کے حوالے سے بھی بتایا کہ ان ممالک میں موجود بحرانوں کو پُرامن اور سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہئے۔سابق امریکی جنرل نے امریکی پالیسیوں میں اسرائیلی لابی کے کردار کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایپک ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں سب سے زیادہ بااثر لابی گروپوں میں سے ایک ہے اور کوئی شک نہیں ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف پابندیوں کی تجدید کے لئے بھر پور کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپاہ پاسداران اسلامی انقلاب امریکہ کے انتہا پسند دشمنوں بالخصوص داعش کے خلاف جنگ کرتے ہیں اور داعش ہمارے ملک کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے اسی لئے داعش کیخلاف جنگ میں پاسداران انقلاب کیساتھ تعاون کیا جائیں گے۔رابرث جے گارڈ نے کہا کہ ہم سفارتکاری تعلقات کو جاری رکھنا، مشترکہ مفادات کے تحت باہمی تعاون اور مسائل کے حل کے لئے واحد طریقے پر اتفاق کرنا چاہتے ہیں۔