دشمنوں کی خواہش کے برعکس پاک ایران تعلقات میں مزید اضافہ کرنا ہوگا: آیت اللہ خامنہ ای
3442
M.U.H
23/04/2019
قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے پاکستان کے وزیر اعظم کیساتھ ایک ملاقات میں دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان مجبت پر مبنی گہرے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمنوں کی خواہش کے برعکس پاک ایران تعلقات میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔
ہونے والی ملاقات میں ایرانی سپرم لیڈر نے ایران اور پاکستان کے عوام کے درمیان مشترکہ تاریخی اور ثقافتی تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بر صغیر کا عروج اسی وقت تھا جب مسلمانوں نے اس پر حکمرانی کی تھی اور برطانوی سامراجیوں کی جانب سے اس اہم خطے پر سب سے بڑا نقصان، وہاں کے اسلامی تہذیب کو تباہ کرنے کا تھا۔
قائد اسلامی انقلاب نے پاکستان کے عظیم شخصیتوں جیسے علامہ اقبال لاہوری اور محمد علی جناج سے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات، دونوں ملکوں کےمفادات میں ہیں لیکن بعض دشمن عناصر پاک ایران تعلقات میں ڈراریں ڈالنا چاہتے ہیں تا ہم ان کی خواہشوں کے برعکس باہمی تعلقات میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان سرحدی مسائل کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ وہ دہشتگرد عناصر جو مشترکہ سرحدوں میں بدامنی پھیلاتے ہیں وہ دشمنوں کی حمایت یافتہ ہیں اور ان کے مقاصد میں سے ایک، پاک ایران تعلقات کو خراب کرنے کا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے پاکستان کی جانب سے ایران میں سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سامان بھیجنے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عمران خان کے دورہ ایران اور امام رضا (ع) کے روضہ پاک کی زیارت کو ایک اچھی بات قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ امام رضا (ع) کی عنایات سے یہ دورہ، دونوں ملکوں کیلئے مثبت اور تعمیری ہوگا۔
ہونے والی ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت ڈاکٹر "حسن روحانی" بھی شریک تھے۔
اس موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کے ایرانی حکام کے ساتھ تعمیری مذاکرات ہوئے اور بہت سارے مسائل بھی حل ہوگئے جبکہ ان کے وفد میں شامل پاکستانی وزرا نے بھی اپنے ایرانی ہم منصبوں سے مثبت مذاکرات کیے۔
عمران خان نے ایران اور بھارت کے درمیان تاریخی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے 600 سال بھارت پر حکمرانی کی اور اس کے نتیجے میں بھارت کی سرکاری زبان فارسی مقرر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے بھارت پر حکمرانی کے زمانے میں اس ملک کے سارے مال و دولت اور ذخائر کا یرغمال کیا اور وہاں کی تعلیمی نظام کو تباہ کرکے آخر کار بھارت کو اپنے قیمتی مستعمرہ کا نام دے دیا۔
پاکستانی وزیر اعظم نے دشمنوں کی جانب سے ایران اور پاکستان کے دوستانہ تعلقات میں خلل ڈالنے کی کوششوں کا ذکر کر تے ہوئے کہا کہ ان کے عزائم کے برعکس ہم دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں مزید اضافہ کرنے کی کسی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے اور اسلامی جمہوریہ ایران کیساتھ بدستور رابطے میں ہیں۔