دہشتگردی کے خلاف علماء اور مذہبی اسکالرز کا متفقہ فتوی
1138
M.U.H
12/05/2018
پاکستان، افغانستان اور انڈونیشیا کے متعدد مذہبی اسکالرز نے متفقہ طور پر اعلان کیا ہے کہ شدت پسندی اور دہشت گردی بشمول خود کش حملے اسلامی قوانین کے منافی ہیں۔ مذہبی اسکالرز کا مذکورہ اعلان افغان طالبان کو خود کش حملے کرنے سے روکنے کی کوشش سمجھا جارہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جکارتہ میں انڈونیشیا علماء کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ سہ فریقی اجلاس میں تقریباً 70 علماء نے شرکت کی اور خودکش حملوں کے خلاف مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تاکہ افغانستان میں امن اور استحکام کا حصول ممکن ہو سکے۔
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ انڈونیشیا جنگ زدہ ملک میں امن کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد افغانستان میں امن کے لیے جدوجہد کرنے والے علماء کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔
انڈونیشیا کے صدر کا کہنا تھا کہ علماء امن کے داعی ہیں اور وہ اس کی توانائی رکھتے ہیں کہ شورش زدہ ماحول میں قیام امن کے لیے کوششیں کر سکیں۔
کانفرنس میں شریک تینوں مملک کے تقریباً 70 علماء نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ اسلام ایک پرامن دین ہے اور ہر طرح کی شدت پسندی اور دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ شدت پسندی اور دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب، قومیت یا لسانی گروپ سے نہیں ہو سکتا اور نہ ہی ہونا چاہیے، ہر طرح کی دہشت گردی جس میں معصوم شہریوں پر ظلم یا خود کش حملے ہوں، اسلام کے بنیادی قوانین کے منافی ہیں۔
کانفرنس میں علماء نے افغانستان میں امن کے قیام اور استحکام لانے کے لیے خطے کے علاقائی اور عالمی ممالک کی خدمات پر اعتماد کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ طالبان نے علماء سے کہا تھا کہ وہ انڈونیشیا میں منعقدہ کانفرنس کا بائیکاٹ کریں۔