لندن: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا ہے۔
گزشتہ کئی ماہ سے روہنگیا مسلمانوں کی میانمار سے بے دخلی نے بہت بڑے انسانی بحران کو جنم دیا ہے جس کے تحت لاکھوں مسلمان بنگلا دیش میں پناہ حاصل کرنے پر مجبور ہیں اور ہزاروں اب بھی پناہ کی تلاش میں در بدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں جب کہ روہنگیا مسلمانوں پر اس ظلم کے خلاف اقوام متحدہ نے میانمار سے فوجی کارروائی بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کا نسلی صفایا کیا جارہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی حالیہ رپورٹ میں اقوام متحدہ کے اس بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میانمار کی فوج نے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کیا تاکہ ان کو ملک بدر کیا جاسکے جب کہ اگست میں ان واقعات کے بعد سے اب تک 6 لاکھ کے قریب مسلمان بنگلادیش ہجرت کرچکے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا میانمار سے بے دخل کیے جانے والے سیکڑوں روہنگیا مسلمانوں سے انٹرویو کے بعد تیار کردہ رپورٹ میں کہنا تھا کہ میانمار کی فوج نے کئی گاؤں کو گھیرے میں لے کر سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کیا اور بھاگتے ہوئے لوگوں پر گولیاں برسائیں اور پھر مکانوں کو جلادیا جس سے اس میں موجود بچے، بزرگ اور معذور افراد جو بھاگنے سے قاصر تھے جل کر راکھ ہوگئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بہت سے گاؤں میں چھوٹی لڑکیوں اور خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جب کہ انٹرویو کے دوران ان تمام واقعات کے عینی شاہدین بار بار اس بات کی طرف اشارہ کرتے رہے کہ حملہ آوروں نے میانمار کی مغربی کمانڈ کی طرز کا یونیفارم پہن رکھا تھا۔