اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فلور سے فلسطینی صدر محمود عباس نے عالمی ادارے سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو اٹھاتے ہوئے اسرائیل کے مسلسل قبضے کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے اور ایک مستقل فلسطینی ریاست کے قیام کو یقینی بنائے۔ اقوام متحدہ کے نیوز سینٹر کے مطابق مسٹر محمود عباس نے گزشتہ روز جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ " اسرائیل کا قبضہ ختم کرانے اور مستقل فلسطینی ریاست میں فلسطینی عوام کو آزاد اور خوشحال زندگی بسر کرنے کا حق دلانے کے لئے اقوام متحدہ قانونی، سیاسی، اخلاقی اور انسانی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ عالمی ادارہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے 4 جون 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لائے، جس کی راجدھانی مشرقی یروشلم کو بنایا جائے"۔
انہوں نے مزید کہا کہ " ہم نے 1967 کی سرحدوں پر اسرائیلی ریاست کو تسلیم کیا، لیکن ان سرحدوں کو تسلیم کرنے سےاسرائیل کے مسلسل انکار سے اوسلومعاہدہ 1993 پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے"۔ ان کا اشارہ اوسلو میں 1993 میں طے پانے والے اس معاہدے کی طرف تھا جس میں مشرق وسطی کے تنازعہ کے دو ریاستی حل کے نظریہ پر اتفاق کیا گيا تھا، جہاں اسرائیل اور فلسطینی اپنی محفوظ سرحدوں میں آباد ہوسکتے ہيں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو 1967 کی سرحدوں کا پابند ہونا پڑے گا، جو دوریاستی حل کی بنیاد ہے۔ انہوں نے ان ممالک سے درخواست کی جنہوں نے اب تک فلسطینی ریاست کو تسلیم نہيں کیا ہے، کہ وہ مستقل فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فلسطین کی اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کو منظوری دینے کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی صدر نے کہا کہ ہم نے جو راستہ اختیار کیا ہے وہ عالمی قانون اور بین الاقوامی ضابطے کا ہے، جس کا احترام کیا جانا چاہئے۔