تہران - صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے عالمی یوم القدس کی ریلیوں میں عوام کو بھرپور شرکت کرنے کی دعوت دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر خطے میں ناجائز صہیونی ریاست اور دہشتگردوں کو روکنا ہے تو ہمیں عالم اسلام میں وحدت کو مضبوط اور آپس کے اختلافات کو ختم کرنا ہوگا۔ یہ بات ڈاکٹر 'حسن روحانی نے بدھ کے روز تہران میں کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے عوام سے مطالبہ کیا کہ عالمی یوم القدس کی ریلیوں میں اپنی تاریخی شرکت کو یقینی بناکر فلسطین کی مظلوم قوم کی حمایت میں آواز بلند کریں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی اور صہیونی سازشوں کی روک تھام کے لئے عالم اسلام میں وحدت کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔صدر روحانی نے کہا کہ عالم یوم القدس دنیا کے سامنے مسئلہ فلسطین کو نہ بھول کا دن ہے جس کا ایرانی عوام اور دنیا بھر کی اقوام احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام گزشتہ 70 سالوں سے غاصب اور نسل پرست صہیونی ریاست کے مظالم کے شکار ہیں اورنہ صرف مقبوضہ فلسطین بلکہ خطے کے دیگر ممالک اور عوام اس ناجائز ریاست کی شیطانی سازشوں سے چین میں نہیں ہیں۔
ایران کے صدر نے کہا کہ آج خطے میں ایسی کوئی سازش یا ایسے کو تنازعات نہیں جن کے پیچھے ناجائز صہیونی ریاست کا ہاتھ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ یقینا عالم اسلام میں اختلافات بالخصوص ایران اور سعودی عرب، قطر اور سعودی عرب، یمن اور سعودی عرب، مصر اور ترکی کے درمیان اختلافات سے صرف ناجائز صہیونی ریاست کو فائدہ ہوگا۔صدر مملکت حسن روحانی نے کہا کہ ہم دہشتگردوں کو خطے میں مزید سرگرم ہونے کی اجازت نہیں دیں تاہم اگر دہشتگردوں کے آقاؤں نے ایسی سفاکانہ کاروائیوں کو ایران کی سرزمین پر لانے کی کوشش کی تو اسلامی جمہوریہ ایران نہ دہشتگردوں اور نہ ہی ان کے آقاؤں کو ایسا کرنے کی اجازت دے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس موجود میزائل پروگرام کا واحد مقصد ملکی دفاع ہے اور ہم اپنی دفاعی صلاحیت کے لئے کسی سے بھی اجازت نہیں لیں گے۔صدر روحانی نے گزشتہ 40 سالوں میں ایران کے خلاف امریکی ناکام سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ میں نئے حکمرانوں کا خیال ہے کہ وہ سینیٹ اور کانگریس میں ایران کے خلاف بل پاس کرکے ایران کو تنہا کرسکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی سابق حکومت نے اس بات کو جان لی کے ایران اور ایرانی قوم کے ساتھ صرف عزت اور احترام کے رویے سے پیش آنا چاہئے تاہم سابقہ امریکی حکومت بھی ایرانی پیغام کو صحیح معنوں میں نہیں لیا۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کے حکام ناتجربہ کار لگ رہے ہیں مگر ان کو جان لینا چاہئے کہ ایرانی قوم ہرگز دباو اور دھمکیوں میں نہیں آئے گی اور نہ ہی دباو اور دھمکیوں پر خاموش رہے گی بلکہ ہم ایسے جارحانہ اقدامات کا بھرپور جوابی ردعمل دیں گے۔
واضح رہے کہ حضرت امام خمینی (رح) نے 7 اگست 1979 میں اسلامی انقلاب کی فتح کے کچھ ہی عرصے بعد اپنے ایک تاریخی بیان میں رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے طور پر منانے کا اعلان کردیا۔عالمی یوم القدس دنیا کے مسلمانوں کی جانب سے مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کا دن ہے، یہ وہ دن ہے جس میں مسلمان، ناجائز صہیونی ریاست کے انسانیت سوز جرائم کی مذمت کرتے ہیں۔
اس دن کےموقع پر دنیا کے مختلف ممالک میں فلسطین کے حق اور مقبوضہ سرزمین کی آزادی کے لئے مظاہرے کئے جاتے ہیں۔القدس، مسلمانوں کا قبلہ اول اور دوسری مقدس مسجد، فلسطینیوں کی حقیقی سرزمین ہے جس پر صہیونیوں نے عالمی سامراجی طاقتوں کی مدد سے 1948 ناجائز قبضہ جمایا۔
قابض صہیونی ریاست کے جرائم پر فلسطینی عوام کے احتجاج کو انتفاضہ کا نام دیا گیا ہے اور اس مقصد کو پانے کے لئے اب تک سینکڑوں فلسطینی شہید اور لاکھوں زخمی ہوچکے ہیں۔اس کے علاوہ اب بھی صہیونی جیلوں میں ہزاروں فلسطینی بالخصوص خواتین اور بچے اسیر ہیں جن کی صورتحال ابتر اور عالمی برادری کے لئے تشویش کا باعث ہے۔