ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ دنیا اور خطے میں تسلط کا دور ختم ہوچکا ہے لہذا علاقائی ممالک غیرملکی تسلط پر انحصار کرنے کے بجائے خطے کو مزید طاقتور بنانے پر کام کریں۔
یہ بات ''محمدجواد ظریف'' نے امریکی پالیسی بحران کا شکار کے عنوان سے اپنے ایک مضمون میں کہی۔
انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ دنیا اور خطے میں دھمکی اور جارحانہ اقدامات پر مبنی ڈاکٹرئن کو ترک کرے۔
ظریف نے مزید کہا کہ قوتوں کو دنیا اور خطے پر تسلط کرنے کی راہ پر چلنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا لہذا خطی ممالک کو چاہئے کہ پڑوسی ملکوں پر تسلط یا غیرملکی تسلط پر انحصار کرنے کے بجائے خطے کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کے لئے جد و جہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ پیسفک تجارتی پارٹنرشپ اور پیرس موسمیاتی معاہدوں کے بعد ایران جوہری معاہدہ تیسرا عالمی معاہدہ ہے جس سے امریکہ نکل گیا. امریکی انتظامیہ نے ایسے اقدامات کے ذریعے دیگر عالمی معاہدوں کو بھی خطے میں ڈال دیا ہے اور اس سے دنیا میں اختلافات کو سفارتی کوششوں کے ذریعے حل کرنے کے لئے متاثر ہوں گے۔
محمد جواد ظریف نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے 1980 الجیریا معاہدے کے تحت ایران میں مداخلت سے باز رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ، اسلامی جمہوریہ ایران سمیت دیگر ممالک کے خلاف دھمکی آمیز اقدامات اور جارحانہ پالیسی کو ترک کرے اور عالمی قوانین کی پیروی کرتے ہوئے ایران کے حقوق کا احترام کرے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ ماضی میں ایرانی قوم اور نظام کے لئے مختلف سازشوں اور منفی اقدامات میں ملوث رہا ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران دنیا میں انتہاپسندی اور دہشتگردی کے خلاف اور عالمی قوانین کی بالادستی، تخفیف اسلحہ معاہدے کا پابند اور خطے کو مضبوط بنانے کے لئے کام کررہا ہے۔
ظریف نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ امریکہ، ایران پر خطے کو عدم استحکام کے شکار کرنے کا الزام عائد کر رہا ہے جو خود گزشتہ دہائیوں سے ناجائز صہیونی ریاست کو ہر طرح کی حمایت کرتے ہوئے فلسطین کی مظلوم عوام کے قتل عام میں برابر کا شریک ہے اور بعض جابر حکمرانوں کو ھتھیاروں کی فراہمی کرکے خطے کے نہتے عوام کو خون میں نہلا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ اور خطے میں اس کے حواری ممالک جان لیں کے آج اسلامی جمہوریہ ایران ایک آزاد اور مستحکم جمہوری نظام کا مالک ہے جس کی عوام کی جانب سے مکمل حمایت ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم خطے میں امن، باہمی بقا اور تشدد اور انتہاپسندی سے پاک دنیا چاہتے ہیں۔