مقبوضہ بیت المقدس: فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے دھاوے اور مقدس مقام کی مجرمانہ بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز 55 یہودی آباد کاراسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے اور قبلہ اول میں گھس کرنام نہاد مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے مسجد الاقصیٰ میں دسیوں یہودیوں نے اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں نے قبلہ اول کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئی۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق مسجد اقصیٰ کے دروازوں کے باہر تعینات کی گئی اسرائیلی فو ج نے فلسطینی نمازیوں کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کی شناخت پریڈ کے ساتھ انہیں قبلہ اول میں عبادت کے لیے داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے رہے۔ صہیونی فوج کی جانب سے روکنے پر فلسطینی مشتعل ہوگئے اور انہوں نے صہیونی فوج اور پولیس کی غنڈہ گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مسجد اقصیٰ کے باب السلسلہ کے باہر یہودی آباد کاروں اشتعال انگیز حرکات کیں جس پرفلسطینی شہری سخت مشتعل ہوگئے تاہم قابض فوج اور پولیس نے فلسطینی شہریوں کو یہودیوں کے قریب آنے سے روک دیا۔ادھر اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر گیلا اردان نے پارلیمنٹ سے ایک نیا قانون منظور کرانے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ اس نام نہاد قانون کے تحت صہیونی حکام کو فلسطینی شہدا کے جسد خاکی ان کے ورثا کے حوالے نہ کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔
رپورٹ کے مطابق گیلاد اردان نے ایک نئے مسودہ قانون کی تیاری شروع کی ہے۔اس قانون کے تحت فلسطینی شہدا کے جسد خاکی ان کے ورثا کو نہ دینے کا اختیار حاصل کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس قانون کی منظوری کے بعد شہید ہونے کے بعد اسرائیلی فوج کے قبضے میں آنے والے کسی فلسطینی کے جسد خاکی پر اسرائیلی حکام اپنی مرضی کا فیصلہ کرسکیں گے۔ صہیونی ریاست شہدا کے جسد خاکی ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کی پابند نہیں ہوگی۔ یوں فلسطینی مزاحمتی خاندانوں اور مزاحمتی تنظیموں کو اسرائیل کے خلاف کارروائیوں سے باز رہنے کے لیے دبا ؤڈالا جا سکے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہدا کے جسد خاکی واپس کرنے سے فلسطینیوں میں صہیونی ریاست کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب فلسطینی شہدا کے جسد خاکی واپس نہیں کیے جائیں گے تو ان کی تدفین نہیں ہوگی اور نماز جنازہ کا اہتمام بھی نہیں ہو گا۔