اصغریہ اسٹوڈنٹس، اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان و یوم القدس کمیٹی سندھ کی جانب سے سکھر انٹر پارک ہوٹل میں ’’آزادی القدس سیمینار‘‘ منعقد کیا گیا جس میں مہمان خاص اپوزیشن لیڈر رہنماء پی پی پی سید خورشید احمد شاہ تھے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خورشیدشاہ کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے سارے اتحاد عالم اسلام کی پسپائی کے لیے وجود میں آتے ہیں۔ اسرائیل کی ننگی جارحیت کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کے لیے بھی تیار نہیں۔ قبلہ اول کی آزادی مسلمانوں پر قرض ہے۔ عالم اسلام کو تفرقوں میں الجھا کر اسرائیل اور اسلام دشمن طاقتوں کی معاونت کی جا رہی ہے۔ مسلکی نظریات کو ابھارہ اور حقیقی اسلام کو دبایا جا رہا ہے جو عالم اسلام کے زوال کا سب سے بڑا سبب ہے۔ قبلہ اول پر اسرائیلی یلغار کے پیچھے امریکہ، برطانیہ اور اس کے اتحادی ممالک کی سازشیں کارفرما ہیں۔ استعماری قوتیں ہماری وحدت کو پارہ پارہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں مصروف ہیں۔ یوم القدس مظلوم فلسطنیوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے جسے دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ غزہ کے محاصرہ اور مظلوم مسلمانوں کے آئے روز قتل عام پر خاموشی امت مسلمہ کی غیرت و حمیت پر بدنما داغ ہے۔ قائد اعظم نے فلسطنیوں کی حمایت کر کے پاکستان کا موقف واضح کر دیا تھا۔
خورشید شاہ نے مزید کہا فلسطین میں قبلہ اول پر صیہونی غاصبانہ تسلط کا خاتمہ صرف اور صرف مسلمانوں کے اتحاد سے ہی ممکن ہے، انہوں نے مظلوم فلسطینیوں پر صیہونی مظالم کے نہ رکنے والے ستر سالہ سلسلہ کی بھی شدید مذمت کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علامہ علی بخش سجادی نے سنہ1948ء میں انبیاء ؑ کی سرزمین پر قائم ہونے والی ناجائز اور جعلی ریاست اسرائیل کے ناپاک قیام کی صیہونی و سازش پر روشنی ڈالی اورشرکاء کانفرنس کو بتایا کہ دنیا بھر میں اور بالخصوص پاکستان میں دہشت گردی جیسے مسائل دراصل صیہونزم سے تعلق رکھتے ہیں کیونکہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے عالمی استعماری قوتوں امریکا، برطانیہ اور دیگر مغربی حکومتوں نے مسلم امہ کو غیر مستحکم کر رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دور حاضر میں داعش سمیت دیگر تمام دہشت گرد گروہوں کو امریکا اور اسرائیل سمیت چند عرب ممالک کی جانب سے مدد اور تعاون حاصل ہے اور اس کا براہ راست فائدہ اسرائیلی جعلی ریاست کو پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سنہ48ء میں دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی اور درندگی کا مظاہرہ اس وقت دیکھنے میں آیا کہ جب برطانوی اور امریکی سرپرستی میں صیہونیوں نے نہ صرف فلسطینی عوا م کا قتل عام کیا بلکہ فلسطینی عرب خواتین کو برہنہ سڑکوں پر گھمایا جاتا رہا، اس سے بڑھ کر اور کیا ظلم ہو گا کہ فلسطینی عربوں کو ان کے ہی وطن اور گھروں سے بے دخل کر دیا گیا اور ایک ہی دن میں سات لاکھ سے زائد فلسطینی جبری طور پر جلا وطن ہو کر لبنان، اردن، مصر اور شام کا رخ کرنے پر مجبور ہوئے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد مٹل شاہ نقوی کا کہنا تھا کہ آج سامراجی طاقتیں اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر پوری دنیا کاا من تہس نہس کر رہی ہیں اور بے گناہ معصوم انسانی جانوں کو لقمۂ اجل بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ کسی کے حقوق پائمال کئے گئے ہیں تو یہ فلسطینی ملت ہے کہ جہاں نہ تو زندہ رہنے کا حق ہے اور نہ ہی مذہبی حق حاصل ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج 69 برس بیت چکے ہیں اور مسلمانوں اور عیسائیوں کے مقدس مقامات کو یا تو مسمار کر دیا گیا ہے یا پھر صیہونیوں نے قبضہ جما رکھا ہے اور قبلہ اوّل کی توہین کرنا صیہونیوں کا روز مرہ کا شیوہ بن چکا ہے۔
آخر میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ فلسطینی عوام کا وطن واپسی کا حق انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور حق واپسی انہیں ملنا چاہئیے تا کہ فلسطین سے جبری طور پر جلا وطن کئے گئے عرب فلسطینیوں کو وطن واپس آ کر اپنی زندگی گزارنے دی جائے۔
مقررین نے زور دے کر کہا کہ فلسطین ہمیشہ سے فلسطینیوں کا وطن تھا،ہے اور رہے گا، جبکہ اسرائیل ایک جعلی اور غاصب ریاست ہے جس کا وجود نہ صرف فلسطین بلکہ عالمی امن کے لئے سنگین خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ اصغریہ اسٹوڈنٹس ،اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان و یوم القدس کمیٹی سندھ کےتحت آزادی القدس سیمینار میںپی پی پی ،سنی تحریک پاکستان ،جماعت اسلامی پاکستان سمیت دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماء شریک تھے۔