اسلامی جہاد تحریک نے ثابت کردیا کہ مزاحمت کا ہر ایک حصہ تن تنہا دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا سکتا ہے: آیت اللہ خامنہ ای
1881
m.u.h
12/08/2022
تہران:قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے سیکرٹری جنرل "زیاد نخالہ" کے خط کے جواب میں اسلامی جہاد کی بہادرانہ مزاحمت کو اس تحریک کے مقام میں ترقی آنے اور ناجائز صہیونی ریاست کی سازشوں کو ہٹانے اور ان کو خاک میں ملانے کی وجہ قرار دیتے ہوئے تمام فلسطینی گروہوں کے درمیان یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قابض دشمن آئے دن کمروز ہوتا رہتا ہے اور فلسطینی مزاحمت مزید طاقتور ہوتی رہتی ہے۔
قائد اسلامی انقلاب کے جواب کا متن درج ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مجاہد بھائی جناب زیاد نخالہ دام توفیقہ
سلام علیکم،
ہمیں آپ کے سنجیدہ اور خوش خبری دینے والے خط کو موصول ہوا۔ اللہ رب العزت آپ کو اپنی رحمتوں سے نوازے اور باوقار اور مظلوم فلسطینی قوم کی جلد کامیابی کو ممکن فرمائے۔
حالیہ واقعات نے فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے فخر کو مزید کردیا اور فلسطینی قوم کی شاندار مزاحمتی عمل میں اسلامی جہاد تحرک کے مقام کو بلند کردیا؛ آپ نے اپنی بہادرانہ مزاحمت سے قابض صہیونی ریاست کی خصمانہ پالیسی کو ناکام بنادیا ہے اور آپ نے ثابت کردیا کہ مزاحمت کا ہر ایک حصہ تن تنہا دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا سکتا ہے۔
آپ نے غزہ پٹی اور مغربی کنارے میں مزاحمت کو ساتھ میں مل کر اور دیگر مزاحمتی قوتوں نے بھی اسلامی جہاد کے اقدامات کی حمایت سے فلسطینی قوم کی جہاد کی یکجہتی کا دشمن کے سامنے مظاہرہ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
فلسطین کی تمام سرزمین پر موجود فلسطینی گروہوں کی تمام تر کوششیں اس یکجہتی کو محفوظ بنانا ہوگا۔ قابض دشمن کمزور ہوتا جارہا ہے اور فلسطینی مزاحمت مضبوط ہوتی جارہی ہے، و لا حول و لا قوة الا بالله۔ ہم بدستور آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ سلام علیکم و العهود بحالها۔۔۔
سید علی خامنہ ای
11/ اگست/2022
واضح رہے کہ زیاد نخالہ نے نے اپنے خط میں فلسطینی مجاہدوں، بالخصوص اسلامی جہاد تحریک اور سرایا القدس کی فوجی شاح کی پورے فلسطین، خاص طور پر غزہ اور مغربی کنارے میں وسیع پیمانے پر موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جہادی مزاحمتی بٹالین کی موجودگی کے ساتھ مغربی کنارے میں صہیونی ریاست کے ساتھ جھڑپوں کے بغیر کوئی دن نہیں گزرتا۔
انہوں نے غزہ پٹی کی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے ناجائز صہیونی ریاست کیخلاف اس علاقے کی شاندار پر تبصرہ کرتے ہوئے حالیہ تین دنوں کی جھڑپوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ہم نے ان تنازعات کو "وحدۃ الساحات" (میدانوں کی وحدت) کا نام دیا تاکہ دشمن کے خلاف اپنی قوم کے اتحاد پر زور دیا جا سکے، جو پوری طاقت سے اس اتحاد اور اس کی سازشوں کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
زیاد نخالہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس جنگ میں پوری مقبوضہ فلسطینی سرزمین اسلامی جہاد مزاحمتی میزائلوں کی رینج میں تھی اس لڑائی نے صہیونی ریاست کے اندازوں کو اس طرح پریشان کر دیا کہ وہ تین دنوں کے اندر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے اور مزاحمت کی شرائط کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے۔
انہوں نے دشمن کے منصوبے کو مزاحمتی اہلکاروں کے درمیان انتشار پھیلانا قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کا مقصد صرف اسلامی جہاد ہے؛ لیکن اسلامی جہاد نے اپنی طاقتور اور بہادرانہ جدوجہد سے خطے اور دنیا کی تمام مزاحمتی قوتوں کو حیران و پریشان کر دیا اور فلسطینی قوم اور تمام مزاحمتی تنظیموں بالخصوص تحریک حماس کیجانب سے اس کی تائید و حمایت کی گئی۔
انہوں نے اس کامیابی کو فلسطینی قوم کی بہت بڑی کامیابیوں کا پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے "سید حسین نصراللہ" کی قیادت میں حزب اللہ تحریک کے اہم کردار و نیز اسلامی جمہوریہ ایران اور قائد اسلامی انقلاب کی تمام پہلووں میں حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کی مسلسل حمایت نہ ہوتی تو یہ فتح اور ماضی کی فتوحات حاصل نہ ہوتیں۔