مسلم حکمران اور اقوام صہیونیوںکے خلاف اٹھ کھڑے ہوں: آیت اللہ خامنہ ای
2644
M.U.H
18/05/2018
ایرانی سپریم لیڈر نے فرمایا ہے کہ بیت المقدس فلسطین کا دارالخلافہ ہے اور اللہ کے فضل و کرم سے جلد آزاد ہوگا اور اس مقصد کے لئے اسلامی حکمران اور اقوام کو چاہئے کہ صہیونیوں کے جرائم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
یہ بات قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی 'سید علی خامنہ ای' نے رمضان المبارک کے پہلے دن کے موقع پر محفل قرآن میں شریک افراد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی موجودگی میں ماہ رمضان کے پہلے روز میں تین گھنٹے طویل محفل قرائت قرآن منعقد ہوئی۔
یہ روحانی محفل قرآن مجید کی معنویت اور عطر سے معطر تھی اس نورانی محفل میں حافظوں اور قاریوں نے قرآن مجید کی آیات کی تلاوت کا شرف حاصل کیا اور گروپ کی شکل میں بھی بعض گروہوں نے اللہ تعالی کی حمد و ثنا کو بیان کیا۔
سپریم لیڈر نے اس تقریب میں ایرانی قراء کی کارکردگی کی تعریف کی اور اچھی آواز کو قرآن کے معانی و مفاہیم کو سامعین کو منتقل کرنے کا مقدمہ قراردیتے ہوئے فرمایا کہ معاشرے میں قرآن مجید کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنانے کی راہیں بہت زیادہ ہیں اور قرآن مجید کی قرائت کے مؤثر ہونے کے لئے ضروری ہے کہ خود قاری بھی جن آیات کی تلاوت کا شرف حاصل کررہا ہے ان کے معانی اور مفاہیم پر دل کی گہرائی کے ساتھ یقین رکھتا ہو۔
اس موقع پر انہوں نے فرمایا کہ بدقسمتی سے آج قرآن کریم جیسی تعلیمات کو نظرانداز کرنے انسان کی زندگی میں شدید مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
قائد انقلاب نے مسئلہ فلسطین اور صہیونیوں کی بربریت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے فلسطین آزاد ہو کر رہے گا اور اس کے خلاف کچھ کرنے کے لئے امریکہ کی کوئی اوقات نہیں ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ آج امت مسلمہ پر لازم ہے کہ وہ قرآنی تعلیمات کی من و عن پیروی کرے، آج بدقسمتی سے عالم اسلام کی مشکلات بالخصوص فلسطین کی افسوسناک صورتحال اور صہیونی مظالم کی ایک وجہ بھی قرآن سے دوری ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے فرمایا کہ فلسطین دشمنوں کے ہاتھوں سے نجات پائے گا، یہ ایک مذہبی روائت ہے جس کے خلاف امریکہ اور اس کے پٹھو قدم اٹھانے کی اوقات نہیں رکھتے۔
انہوں نے فرمایا کہ آج ہم صہیونی کی جعلی ریاست اور خبیث حکمرانوں کے ہاتھوں نہتے فلسطینوں کے بے دردی سے قتل عام کو دیکھ رہے ہیں. اس صورتحال میں بعض لوگ شکوہ کرتے ہیں کہ امریکہ کیوں اس صورتحال کا نوٹس نہیں لیتا جبکہ امریکہ اور اکثر مغربی حکمران ان جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔