افغانستان کی تعمیرنو کیلئے کام کرنے والے امریکی ادارے "سیگار" نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ چار مہینوں سے روزانہ کی بنیاد پر 20 افغان فوجی دہشتگردی کی بھینٹ چڑھتے جا رہے ہیں۔امریکی ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چار مہینے کے مختصر عرصے میں دہشتگردانہ حملوں کے دوران کم سے کم 2531 فوجی جاں بحق اور 4238 شدید زخمی ہوگئےہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ طالبان حملوں میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے، صرف چار مہینوں میں 6252 حملے کئے ہیں۔امریکی ادارے سیگار کا کہنا ہے کہ کابل حکومت کا افغانستان کے صرف 59.7 فیصد علاقے پر کنٹرول ہے جبکہ دیگر علاقے طالبان اور دیگر مسلح گروہوں کے زیر قبضہ ہیں۔افغانستان کے 15 صوبوں یعنی 45 سے زائد شہروں پر طالبان کا قبضہ ہے۔
تازہ ترین رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان کے مشرقی صوبوں میں پچھلے سال کی نسبت حملوں میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے۔امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ افغان وزارت داخلہ کرپشن کا گڑھ ہے جس کی وجہ سے ملکی امن و امان کی صورتحال بد سے بدتر ہورہی ہے۔دوسری طرف افغان محکمہ وزارت دفاع نے امریکی ادارے کی تازہ رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیر کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز ملک بھر میں 20 سے زائد مسلح گروہوں سے نبرد آزما ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی ادارے نے گزشتہ سال افغانستان میں دہشت گردانہ حملوں میں 31 فیصد اضافے کی خبر دی تھی۔یاد رہے کہ افغانستان میں دہشتگرد افغان فورسز کے ساتھ ساتھ شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کرنے کی بھی کوششیں کر رہے ہیں۔