لکھنؤ ۲۳ جون : قبلہ ٔاول بیت المقدس کی بازیابی ،فلسطین کی آزادی اور اسرائیلی و امریکی و سعودی دہشت گردی کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرہ پر آج ضلع انتظامیہ نے بغیر کوئی دلیل پیش کئے پابندی عائد کردی ۔مجلس علماء ہند کے زیر اہتمام ہر سال فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خلاف آصفی مسجد سے احتجاجی جلوس نکل کر بڑے امام باڑہ کے داخلی دروازہ تک آتا تھا ۔گزشتہ سال یہ احتجاجی مظاہرہ رومی دروازہ پر منعقد ہوا تھا مگر اس سال عالمی یوم القدس کے موقع پر عالمی دہشت گردی کے خلاف ہونے والے احتجاجی جلوس پر نماز جمعہ سے ٹھیک پہلے بغیر کوئ نوٹس جاری کئے ضلع انتظامیہ نے پابندی عائد کردی ۔
عالمی یوم القدس کے پروگرام پر پابندی کی خبر پھیلتےہی ہزاروں نمازیوں میں غم و غصہ بڑھ گیامگر حالات پرامن بنائے رکھنے کے لئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے احتجاجی مظاہرہ کو آصفی مسجد کے حوض کے پاس ہی یہ کہکر ختم کردیا کہ ہم عالمی دہشت گردی کے خلاف ہونے والے اس مظاہرہ کو یہیں ختم کررہے ہیں کیونکہ انتظامیہ نہیں چاہتی ہے کہ اسرائیلی و سعودی دہشت گردی کے خلاف احتجاجی جلوس سڑک پر نکلے۔مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے ہمیشہ فلسطینی عوام کی حمایت کی اور ہمارے ملک کی پالیسی بھی ہمیشہ فلسطین حامی رہی ہے مگر نہ جانے کیوں آج فلسطین کی حمایت اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرہ پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔مولانا کلب جواد نقوی نے کہاکہ کیونکہ سماجوادی سرکار میں عزاداری روڈ پر ہونے والے پروگراموں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور ضلع انتظامیہ کو یہ ہدایت دی گئی تھی کہ عزاداری روڈ پر کوئی مذہبی پروگرام نہ ہونے پائے ،سماجوادی پارٹی کی وہ روش آج تک جاری ہے ۔سماجوادی پارٹی کے اس فیصلے کے خلاف اس وقت کوئی مولوی کھڑا نہیں ہوا صرف مولانا کلب جواد نقوی نے مخالت کی تھی اگر اس وقت سماجوادی سرکار کے اس فیصلے کی مخالفت کی گئی ہوتی تو آج عالم یوم القدس کی ریلی پر پابندی نہ لگائی جاتی ۔
الاامام ویلفیر ایسوسی ایشن کے صدراور معروف سماجی کارکن عمران صدیقی نے کہاکہ سعودی اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف ہونے والے اس احتجاجی مظاہرہ پر سرکار اور انتظامیہ کا پابندی عائد کرنا قابل مذمت قدم ہے ۔عمران صدیقی نے کہاکہ پوری دنیا میں نماز جمعۃ الوداع کے بعد فلسطین کی حمایت اور غاصب اسرائیل کی دہشت گردی کے خلاف مظاہرے ہوتے ہیں ،حد یہ ہے کہ لندن ،فرانس اور دیگر بڑے ملکوں میں بھی یہ احتجاج منعقد ہوتاہے مگر ہمارے ملک میں فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں ہونے والے اس پروگرام پر انتظامیہ کی طرف سے پابندی عائد کرنا افسوسناک ہے ۔مظاہرین نے مولانا کلب جواد نقوی اور دیگر علماء کرام کے کہنے پر آصفی مسجد کے باہر ہی امریکہ ،اسرائیل کے پرچم اور شاہ سلمان کی تصویر کو نذر آتش کرکے اپنا احتجاج درج کرایا ۔مظاہرین انتظامیہ کے اس قابل مذمت فیصلے پر حیران تھے کہ آیا ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی بابائے قوم مہاتما گاندھی کی خارجہ پالیسی سے مختلف ہوگئی ہے یا پھر اب عالمی دہشت گردی اور اسکے بانیوں کے خلاف بھی ہندوستان میں احتجاج کرنے پابندی عائد کی جائے گی ۔
مظاہرہ میں اقوام متحدہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے نام میمورنڈم دیا جانا تھا جسکے لئے پہلے ہی انٹلیجنس کے زریعہ انتظامیہ کو اطلاع کردی گئی تھی مگر اسرائیل و امریکہ و سعودی دہشت گردی کےخلا ف دیے جانے والے میمورنڈم کو لینے کے لئے بھی ضلع انتظامیہ کی طرف سے کوئی نہیں آیا یہ حیران کن تھا۔مظاہرہ کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی اور اقوام متحدہ کو ای میل کے ذریعہ میمورنڈم ارسال کیا گیا ۔مظاہرہ میںمولانا محمد جابر جوراسی مدیر ماہنامہ اصلاح، مولانا علی عباس خان،مولانا تسنیم مہدی،مولانا احتشام الحسن ،مولانا موسی رضا ،مولانا شباہت حسین ،مولانا فصاحت حسین ،مولانا علی امیرمولانا فیروز حسین،مولانا منہال حسین مولانا منظر علی
عارفی ،اور دیگر علماء کرام نے شرکت کی ۔
میمورنڈم
مظاہرین نے اقوام متحدہ اور ہندوستانی حکومت سے مندرجہ ذیل مطالبات کئے :
۱۔ اقوام متحدہ فلسطین میں جاری اسرائیلی دہشت گردی پر فوری پابندی عائد کرے اور اسرائیلی دہشت گردی میں تباہ فلسطین کا کی بازآبادکاری کے ساتھ فلسطین پر جاری اسرائیلی ناجائزقبضے کو ختم کرایا جائے۔
۲۔عالمی دہشت گردی کو فروغ دینے کے جرم میں امریکہ،اسرائیل اور سعودی عرب حکومت پر عالمی عدالت میںمقدمہ چلایا جائے۔
۳۔ہمارا ملک ہمیشہ مظلوموں کا حامی رہاہے لہذافلسطین کی بازآباکاری کے لئے ہندوستانی حکومت اہم اقدامات کرے اور بازآبادکار ی کے لئے مالی معاونت بھی کرے ۔
۴۔قبلۂ اول بیت المقدس مسلمانوںکی مقدس جگہ ہے اس لئے اسے مسلمانوں کے حوالے کیا جائے اس سلسلے میں ہندوستانی سرکار اور اقوام متحدہ ہر لازمی اقدام کرے۔
۵۔بحرین ،نائجیریا،یمن ،اور شام میں جاری مسلمانوں کی نسل کشی پر کنٹرول کیا جائے اور مجرمین کے خلاف عالمی برادری کاروائ کرے ۔
۶۔ہندوستانی حکومت سعودی عرب اور اسرائیل جیسے دہشت گردی کے بانیوں سے سفارتی تعلقات منقطع کرے تاکہ عالمی سطح پر ہندوستان کی انسانیت و مظلوم دوستی کا پیغام عام ہوسکے ۔