بحرین کے علما اور جماعتوں کی کال پر بحرینی عوام نے ملک کی سب سےبڑی اپوزیشن جماعت الوفاق پارٹی کے سربراہ شیخ علی سلمان کی حمایت اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے کی آل خلیفہ حکومت کی کوششوں کی مذمت میں مظاہرے کئے۔
بحرینی عوام اپنے مظاہروں کے دوران شیخ علی سلمان کی تصویریں اٹھائے ہوئےتھے اور ان کے خلاف شاہی حکومت کی عدلیہ کے ظالمانہ فیصلے کی مذمت میں نعرے لگارہے تھے۔
مظاہرین نے دو سابق ارکارن پارلیمنٹ کے خلاف بھی بحرینی عدالت کے فیصلے کی مذمت کی۔
بحرین کی شاہی حکومت سے وابستہ عدالت نے شیخ علی سلمان اور دو سابق ارکان پارلیمنٹ کو بے بنیاد الزامات کے تحت عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ مظاہروں کے شرکا نےاسرائیلی وزیراعظم یاکسی بھی اسرائیلی عہدیدار کو بحرین کی دعوت دینے کے شاہی حکومت کے فیصلے کے خلاف بھی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے ساتھ آل خلیفہ حکومت کے تعلقات کی برقراری کی کوششوں کی مذمت کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ سرزمین بحرین میں ایسے کسی بھی شخص کو قدم رکھنے کی اجازت نہیں دی جائےگی جن کے ہاتھ فلسطینیوں اور دیگر عرب اور اسلامی ملکوں کے عوام کے خون سے رنگین ہیں۔
اس درمیان آل خلیفہ حکومت کی سیکورٹی فورس نے بحرین کے مضافاتی علاقے الدراز میں بحرین کے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کا محاصرہ ایک سو بائیسویں ہفتے بھی جاری رکھا اور وہاں موجود مسجد امام جعفرصادق علیہ السلام میں نماز جمعہ نہیں ہونے دی۔