بیروت: لبنان کے صدر میشل عون نے ایک انٹرویو میں حزب اللہ کو صیہونی حکومت کی جارحیت کے مقابلے میں استقامت و مزاحمت کی ایک بڑی طاقت قرار دیا ہے۔ انھوں نے اسی طرح شام کے بارے میں کہا ہے کہ اس ملک کے اقتدار میں موجودہ صدر بشار اسد کا باقی رہنا ضروری ہے۔
لبنان کے صدر میشل عون نے اس حقیقت پر تاکید کرتے ہوئے کہ حزب اللہ صیہونی حکومت کی جارحیت کے مقابلے میں ایک عوامی مزاحمتی طاقت ہے، کہا ہے کہ لبنان کے عوام حزب اللہ کو ایک دفاعی طاقت کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔انھوں نے، حزب اللہ کے اقدامات کو دہشت گردی سے تعبیر کئے جانے کو مسترد کرتے ہوئے اس عوامی تحریک کے خلاف الزامات کوبے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ حزب اللہ نے لبنان کو تحفظ فراہم کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے اور اس نے لبنان کے اندر اور باہر دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔
میشل عون نے کہا کہ صیہونیوں کے مقابلے میں حزب اللہ ایک عوامی مزاحمتی قوت ہے۔لبنان کے صدر نے اسی طرح شام کے اقتدار میں بشار اسد کے باقی رہنے کی ضرورت پر تاکید کی۔انھوں نے کہا کہ بشار اسد اقتدار میں موجود ہیں اور شام میں جمہوری تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ حزب اللہ نے لبنان کے اندر اور باہر داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف جنگ کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ ختم ہونے پر حزب اللہ کے جوان اپنے ملک واپس لوٹ آئیں گے۔
لبنان کے صدر نے وزارت عظمی کے عہدے پر سعد حریری کے باقی رہنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لبنان میں مختلف جماعتوں اور اندرون و بیرون ملک حکومت کے صلاح و مشورے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سعد حریری کے وزیراعظم بنے رہنے کے بارے میں اتفاق رائے پیدا ہو سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ لبنان کی حکومت آئندہ ہفتے اور میشل عون کے دورہ اٹلی سے واپسی پر اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دے گی۔
لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے چار نومبر دو ہزار سترہ کو سعودی عرب میں اپنا استعفی نامہ پڑھ کر سنایا تھا جو بظاہر سعودی حکمرانوں نے ان کو لکھ کر دیا تھا تاہم بیروت واپسی پر انھوں نے اعلان کیا ہے کہ لبنان کے صدر میشل عون کی اپیل پر انھوں نے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے اپنے فیصلے کو معطل کردیا ہے۔