حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے عالمی یوم قدس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) نے فلسطین کی مظلوم قوم کے ساتھ ہمدردی اور اظہاریکجہتی کے لئے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم قدس کے نام سے موسوم کیا اور اس طرح انھوں نے مسئلہ فلسطین کو زندہ جاوید بنادیا۔ایرانی میزائلوں نے اپنے اہداف کو ٹھیک نشانہ بناکر عالمی سامراجی طاقتوں اور ان کے علاقائی ایجنٹوں کو انتباہ جاری کردیا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ حضرت امام خمینی (رہ) کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے بھی مسئلہ فلسطین اور یوم قدس کی اہمیت کے پیش نظر اس پر ہمیشہ توجہ رکھی ہے۔ اس وقت خطے کو سخت اور پیچیدہ چیلنجوں کا سامنا ہے۔ علاقہ میں رونما ہونے والی اسلامی بیداری تحریک کو امریکہ اور اس کے اتحاد حکمرانوں نے بے دردی کے ساتھ کچل دیا ہے لیکن قوموں کے اندر اس وقت بھی اسلامی بیداری کا جذبہ موجود ہے۔ فلسطینی قوم کو آج بھی بھوک ، پیاس ، افلاس ، درد اور سماجی و اقتصادی محاصرے کا سامنا ہے۔ علاقہ کے عرب حکمراں امریکہ کے مسلمان دشمن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قدموں پر کھربوں ڈالر خرچ کررہے ہیں لیکن ان کی فلسطینی عوام کے آلام اور مصائب پر کوئی توجہ نہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ خطے میں صرف ایران ہی واحد اسلامی ملک ہے جو فلسطینی قوم اور اسلامی مزاحمت کی حقیقی معنی میں حمایت کررہا ہے لیکن اسے بھی عالمی سامراجی طاقتوں کی طرف سے اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہے۔انھوں نے کہا کہ عالمی سامراجی طاقتوں کے ایجنٹوں اور وہابی تکفیری دہشت گردوں نے ایران کے اندر بد امنی پھیلانے کے سلسلے میں بہت تلاش و کوشش کی جسے ایران نے ناکام بنا دیا۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب میں ایران پر جنگ مسلط کرنے کی ہمت نہیں ،سعودی حکام صرف امریکہ اور اسرائیل کو خوش کرنے کے لئے ایران کے خلاف دھمکی آمیز زبان کا استعمال کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل کا مقابلہ کرنے والی فلسطینی اور لبنانی اسلامی مزاحمتی تحریکوں پر دہشت گردی کے بے بنیاد الزامات عائد کئے جاتے ہیں اور ان الزامات میں بھی امریکہ کے ساتھ سعودی عرب پیش پیش ہے سعودی عرب کے حکمرانوں کا اصلی اور بھیانک چہرہ دنیائے اسلام کے سامنے واضح ہوگیا ہے وہ خادم الحرمین نہیں بلکہ امریکی صدر ٹرمپ اوراسرائیل کے خادم اور نوکر ہیں۔سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ آج اسلامی مزاحمت بڑی طاقتور اور قدرتمند ہے میدان عمل میں موجود ہے اسرائیل کا ہر محاذ پر مقابلہ کرنے کے لئے آمادہ ہے آج اسلامی مزاحمت میں دو مزید ممالک عراق اور یمن کا بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
دشمن کو جان لینا چاہیے کہ آئندہ جنگ لبنان کے خلاف اسرائیل کی 33 روزہ جنگ کے مانند نہیں ہوگی۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ بیت المقدس کا اہم مقام ہے اور اسے صرف مؤمنین ہی آزاد کرائیں گے بیت المقدس کی آزادی میں سعودی عرب جیسے منافقین کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ دہشت گردی کے پیچھے صرف وہابی فکر کارفرما ہے اور دہشت گردی کو روکنے کے لئے وہابی فکر کا خاتمہ بہت ضروری ہے سعودی عرب کو چاہیے کہ وہ وہابی فکر صادر کرنے کے اقدامات کو متوقف کردے۔انھوں نے کہا کہ اللہ تعالی کی مدد اور نصرت سے اسلامی مزاحمت کو فتح نصیب ہوگی اور یہ اللہ تعالی کا حتمی وعدہ ہے اور اللہ تعالی کے وعدے پر ہمارا مکمل ایمان اور یقین ہے۔