ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے عراق کے علاقے کردستان میں حالیہ ریفرنڈم کے مقصد کو خطے میں نئی فسادات کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عراق کو تقسیم کرنے کی سازش ناجائز صہیونی ریاست کی پالیسی ہے۔
ان خیالات کا اظہار آیت اللہ 'صادق آملی لاریجانی' نے پیر کے روز تہران میں سنیئر عدالتی حکام کے ساتھ ایک اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کردستان ریفرنڈم خطے کو افراتفری کی نئی لہر میں ڈالنے کے لئے عالمی سامراج قوتیں بالخصوص صہیونیوں کی چال ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی ممالک کو تقسیم کرنے وہ پرانی پالیسی ہے جس کو ناجائز صہیونی ریاست نے اپنائی ہوئی ہے۔
کرد حکام کی دوہرے معیار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی چیف جسٹس نے کہا کہ امریکہ اس حوالے سے منافقت پر مبنی مؤقف اپنایا ہوا ہے جبکہ نہ صرف عراق کی مرکزی حکومت بلکہ کوئی بھی ملک کردستان کی علیحدگی کو تسلیم نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس حوالے سے واضح مؤقف اپنایا اور بتاچکا ہے کہ خطے میں علیحدگی منظور نہیں اور ہم صرف ایک واحد عراق اور بغداد کی مرکزی حکومت کو تسلیم کرتے ہیں۔
آیت اللہ لاریجانی نے خطے میں دہشتگردوں کے خلاف حالیہ فتوحات بالخصوص عراق اور شام میں داعش اور دیگر تکفیری عناصر پر عوام اور مسلح افواج کے غلبے پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ سامراج طاقتوں کا دعوی تھا کہ دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے 20 سال لگیں گے جبکہ ان عناصر کا مکمل خاتمہ قریب ہے۔