تہران - ایرانی رضا کار فورس، بسیج کے نائب کمانڈر نے کہا ہے کہ وطن عزیز کے دلیر اور بہادر جوانوں نے داعش کے دہشتگردوں کو منہ توڑ جواب دیا ہے اس کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران ہرگز جنگ کرنے میں پھل نہیں کرے گا۔
یہ بریگیڈير بات جنرل 'علی فضلی نے بدھ کے روز ارنا کے نمائندے کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پاسداران ان قلاب کے میزائل حملے کو داعش تکفیری دہشتگردوں کے منہ پر ایک سخت طمانچہ تھا۔
جنرل فضلی نے کہا کہ اللہ تعالی کا شکر ہے ایران بہادر قوم نے دشمنوں کے خلاف کاروائیوں میں کامیابی حاصل کرلیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ داعش پر میزائل حملہ دنیا کی حیرت کا باعث بن گئی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ایسے اقدام کا مقصد تہران میں ہونے والے حالیہ دہشتگردی حملوں کے ملوثوں سے انتقام لینا اور ہمارے ملک کے دوسرے دشمنوں کی انتباہ کرنا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہرگز جنگ کا شروع نہیں کرے گا مگر کسی بھی جارحیت کی صورت میں دشمن کو منہ توڑ جواب دے گا۔
واضح رہے کہ سپاہ پاسداران اسلامی انقلاب (آئی آر جی سی) نے تہران حملوں کے جوابی ردعمل میں اتوار کی رات شام کے علاقے دیر الزور میں قائم داعش کے تکفیری اور دہشتگردوں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
پاسداران انقلاب کے مطابق، کرمانشاہ اور کردستان میں موجود آئی آر جی سی ایرواسپیس بیس سے شام میں قائم دہشتگردوں کے مراکز پر درمیانے سطح اور زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں دہشتگردوں کو سنگین نقصان پہنچا۔
ابتدائی معلومات کے مطابق، اس کاروائی میں متعدد دہشتگرد ہلاک اور ان کے جنگی آلات، تنصیبات اور اسلحہ ڈپو بھی مکمل تباہ ہوگیا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے مزید کہا کہ اس کاروائی کا مقصد اور پیغام واضح ہے، ہم دہشتگردوں اور ان کے علاقائی اور بیرونی حواری اور حامیوں کو انتباہ کرتے ہیں کہ اگر ایرانی قوم کے خلاف ایسے سفاکانہ اور شیطانی اقدامات دہرائے گئے تو آئندہ ہمارا ردعمل مزید سخت اور تباہ کن ہوگا۔پاسداران انقلاب کے ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ رات شام کے علاقے دیر الزور پر داعش دہشتگرد تنظیم کے کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز پر 6 میزائل داغے گئے جو نہایت کامیاب رہے۔یاد رہے کہ 7 جون کو تہران میں ایرانی مجلس اور امام خمینی (رح) کے مزار پر دہشتگردی کے حملوں کے نتیجے میں 18 روزہ دار شہید اور 56 افراد زخمی ہوگئے۔