سنیئر ایرانی مذہبی رہنما اور تہران کے امام جمعہ نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیت المقدس فیصلے سے نہ صرف دنیا میں شدید مخالفت کی آواز بلند ہوئی بلکہ ٹرمپ نے اس اقدام کے ساتھ فلسطین امن مذاکرات کا جنازہ نکال دیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار آیت اللہ 'سید احمد خاتمی' نے آج تہران میں نماز جمعہ کے خطبوں میں شریک ہزاروں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے بیت المقدس کو ناجائز صہیونی ریاست کے دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف نہ صرف مسلمان اس کی بھرپور مخالفت کررہے ہیں بلکہ پوری دنیا بشمول امریکی اتحادی بھی مخالفت کے نعرے بلندکررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 70 سالوں سے صہیونیوں کا فلسطینی سرزمین پر قبضہ ہے اور اسی دوران دنیا کی سامراجی قوتوں نے صہیونیوں کے قبضے کو رسمی شکل دینے کی سر توڑ کوششیں کیں لہذا پوری دنیا بالخصوص عالم اسلام امریکی صدر کے اس فیصلے کے خلاف کھڑے ہوں۔
آیت اللہ خاتمی نے بتایا کہ صرف مسلمانان نہیں بلکہ پوری دنیا فلسطینی حقوق کی پامالی کو روکیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں جیسا کہ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا، اسلامی ممالک کو چاہئے کہ وہ امریکہ سے اپنے سفیروں کو بلائیں اور دنیا بھر میں ناجائز صہیونی ریاست کے سفارتخانوں کو بھی بند کیا جائے۔
تہران کے امام جمعہ نے کہا کہ امریکہ اور صہیونیوں کا خیال ہے کہ حالیہ احتجاجوں کچھ دنوں تک ہی چلتے رہیں گے، مگر ان احتجاجوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے اور جب تک صہیونی حکمران پیچھے نہ ہٹھیں تب تک مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے۔
خیال رہے کہ عالمی مخالفت کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔