یمن کی حمایت میں بین الاقوامی کانفرنس کا تہران میں آغاز
3294
m.u.h
23/11/2018
یمن کے مظلوم عوام کی حمایت میں بین الاقوامی کانفرنس جمعرات کو تہران میں شروع ہو گئی جس میں متعدد عالمی تنظیموں اور اداروں کے نمائندہ وفود شریک ہیں۔
اس بین الاقوامی کانفرنس کا مقصد یمن کے مظلوم عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اور حقیقی صورت حال کا جائزہ لینا اور دنیا والوں کو اس سے آگاہ کرنا ہے۔
یمن کے مظلوم عوام کی حمایت میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں دنیا کے پینتس ملکوں کے سیکڑوں دانشور اور شہری حقوق کے کارکن اور ماہرین شریک ہیں۔
ایران کی عوامی رضاکار فورس بسیج کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل غلام حسین غیب پرور نے یمنی عوام کی حمایت میں منعقدہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تمام مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ یمن کے مظلوم عوام کی کھل کر حمایت کریں۔
انہوں نے کہا کہ یمن کے عوام، کم ترین وسائل اور کئی برس سے جاری محاصرے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات کے باوجود جارح قوتوں کے مدمقابل ڈٹے ہوئے ہیں۔
ایران کی عوامی رضاکار فورس بسیج کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ دنیا کے آزاد ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری ہے کہ وہ یمن کے حقائق اور اس کے پس پردہ دشمن کی سازشوں سے دنیا والوں کو آگآہ کریں۔
بریگیڈیئر جنرل غیب پرور کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اس کے علاقائی پٹھووں کو اچھی طرح جان لینا چاہئے کہ جو قوم استقامت اور مزاحمت کو اپنی کامیابی کا راز سمجھتی ہو اس کو کوئی بھی شکست نہیں دے سکتا۔
ایرانی یہودیوں کی نمائندہ تنظیم انجمن کلیمیان تہران کے سربراہ ہمایون سامیہ نے بھی اس بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یمن پر سعودی جارحیت اور عام شہریوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ دراصل امریکی حمایت اور سعودی پیسے کے ذریعے ایک مظلوم قوم کے خلاف سامراجی لشکر کی جنگ ہے۔
انجمن کلیمیان تہران کے سربراہ نے کہا کہ تین عظیم مذاہب یعنی اسلام، یہودیت اور مسیحیت کا اصلی نعرہ ہی امن اور دوستی ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ صیہونی حکومت دین یہود کے نام پر فلسطینیوں کا خون بہا رہی ہے۔
سعودی عرب نے امریکہ کی حمایت اور چند دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ مغربی ایشیا کے اس غریب عرب اسلامی ملک کا زمینی، فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔
چوالیس ماہ سے جاری سعودی جارحیت اور محاصرے کی وجہ سے سولہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
عالمی تنظیموں اور اداروں کی رپورٹوں کے مطابق اس وقت یمن کی ایک چوتھائی آبادی کو شدید ترین قحط کا سامنا ہے۔