صیہونی حکومت کو تیل وگیس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائےگی:سید حسن نصراللہ
2049
m.u.h
21/07/2022
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ لبنان جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر اس کو اس کا حق نہیں ملتا تو متنازعہ سمندری حدود میں صیہونی حکومت کو بھی تیل وگیس کے ذخائر سے تیل و گیس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سید حسن نصراللہ نے سالانہ عاشورائی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ جنگ کی طرف جائیں اور یہ بھی امکان ہے کہ جنگ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ کا محاذ کھولنے کا ارادہ نہیں رکھتے ہم صرف اپنے حقوق چاہتے ہیں ہم مضبوط پوزیشن میں ہو کر اپنا موقف پیش کریں گے تاکہ اسرائیل اور امریکا ہمارے سامنے گھٹنے ٹیک دیں -
انہوں نے کہا کہ اگر لبنان میں کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ لبنان کو امریکا اور اسرائیل کی بات مان لینی چاہئے تو ایسا کبھی بھی نہیں ہوگا - انہوں نے کہا کہ انیس سو بیاسی میں جب سے حزب اللہ وجود میں آئی ہے امریکا اور اسرائیل اس کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں کیونکہ وہ اچھی طرح سمجھتے تھے کہ حزب اللہ اسرائیل کے ایک بڑا خطرہ ہے -
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آج حزب اللہ اور استقامتی تحریک صرف اسرائیل کے لئے خطرہ نہیں ہے بلکہ علاقے میں امریکا کے سبھی منصوبوں کے لئے خطرہ ہے انہوں نےکہا کہ دشمن کو آج اپنی کمزوری کا احساس ہے اور وہ جنگ نہیں چاہے گا کیونکہ جانتا ہے کہ جنگ صرف حزب اللہ سے نہیں ہوگی ممکن ہے کہ سبھی استقامتی محاذ کے ساتھ جنگ شروع ہوجائے اور پھر نتیجے میں اسرائیل کا شیرازہ بکھر جائے۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ لبنان کے سامنے اس وقت بحران سے نکلنے کے لئے سنہری موقع ہے اگر اس سے فائدہ نہیں اٹھایا تو آئندہ سوسال تک بھی ہم تیل و گیس نہیں نکال سکیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم کاریش کے سمندری علاقے سے تیل و گیس نکالنے کے لئے کچھ اور نہیں چاہتے صرف اپنا حق چاہتے ہیں اور اگر لبنان کو اس کا حق نہیں ملتا ہے تو پھر پورے مقبوضہ فلسطین میں کسی کو بھی تیل و گیس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا لبنانی قوم کو ذلیل و حقیر کرنا چاہتا ہے وہ چاہتا ہے کہ لبنان اور لبنان کی استقامتی تحریک غیر مسلح ہوجائے اور اسرائیل کو تسلیم کرلیا جائے لیکن وہ یہ بھی سمجھتا ہے کہ جب تک استقامتی تحریک اور اس کے اتحادی میدان میں ہیں امریکا کی یہ خواہش پوری نہیں ہوسکے گی اسی لئے وہ پچھلے تین برسوں سے کوشش کررہا ہے کہ استقامتی تحریک لبنان کے دیگر گروہوں اور مسالک سے الگ تھلگ کردے اور اس نے اس کام کے لئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا لیکن امریکا کو اس منصوبے میں بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے اور آج ہم ماضی کے مقابلے میں پوری طرح مختلف اور زیادہ طاقتور ہیں اور کوئی بھی استقامتی تحریک کو زک نہیں پہنچا سکتا ۔