چیف کمانڈر سپاہ پاسداران نے خطے کی حالیہ کامیابیوں کو عوامی رضاکار فورس بسیج کی جد وجہد کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی عوامی رضا کار فورس، آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران خطے کی دیگر اقوام کے لیے نمونہ عمل بن کر ابھری ہے۔
تہران میں خطے کی صورت حال کے بارے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے چیف کمانڈر میجر جنرل محمد علی جعفری نے کہا ہے کہ حزب اللہ لبنان بھی عوامی رضاکاروں کے ذریعے، اسرائیل کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہے اور اگر شام میں عوامی رضار کار فورس میدان میں نہ آتی تو شام تقسیم ہو جاتا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے چیف کمانڈر کا کہنا تھا کہ اگرچہ خطے میں داعش کی حکمرانی کا خاتمہ ہو گیا ہے لیکن یہ گروہ، چھاپہ مار اور خفیہ شکل میں افغانستان سمیت خطے کے دیگر ملکوں میں اب بھی موجود ہے اور اس کا مقابلہ کرنا سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مشن کا حصہ ہے۔
انہوں نے ایران اور حزب اللہ کے خلاف سعودی عرب کی مخاصمانہ پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے بارے میں ایران بدستور تحمل اور بردباری سے کام لے رہا ہے کیوں ہم کسی بھی اسلامی ملک کے ساتھ محاذ آرائی کے خواہاں نہیں ہیں۔
انہوں نے سعودی حکام کو مشورہ دیا کہ وہ ایران کے خلاف مخاصمانہ پالیسیوں کو ترک اور اسلامی انقلاب کے مخالف محاذ کا ساتھ دینا چھوڑ دیں کیونکہ اس کے نتائج بھی خود سعودی حکام کو بھگتنا پڑیں گے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی چیف کمانڈر نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ خطے میں کسی بھی نئی جنگ کا آغاز اسرائیل کی مکمل نابودی پر منتج ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل، تینتس روزہ اور بائیس روزہ جنگوں کے دوران استقامتی محاذ کی طاقت کا کسی حد تک مشاہدہ کر چکا ہے۔
میجرجنرل محمد علی جعفری نے کہا کہ اگر اسرائیل نے تحریک مزاحمت کے ایک گوشے کو نشانہ بنایا تو دیگر حصے بھی اس کے ساتھ ملکر اسرائیل کا مقابلہ کریں گے۔
انہوں نے ایران کے میزائل پروگرام کے بارے میں مغربی حکام کے حالیہ بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ملکوں کی کوششیں بار آور ثابت نہیں ہوں گی کیونکہ ایران اپنے میزائل پروگرام اور دفاع کے بارے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے چیف کمانڈر میجر جنرل محمد علی جعفری نے حزب اللہ کو لبنانی عوام کے دیرینہ دشمن یعنی اسرائیل کے مقابلے میں ملکی دفاع کا مضبوط حصار قرار دیتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کے پاس لبنان کی سلامتی کے تحفظ کے لیے بہترین دفاعی ہتھیار ہونے چاہئیں لہذا اس پر مذکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے اور پوری لبنانی قوم حزب اللہ کے مسلح ہونے کی حمایت کرتی ہے