یرانی مجلس( پارلیمنٹ) کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ شیعہ اور سنی باہمی یکجھتی اور اتحاد کیساتھ ایران کی سرحدیں اور سیکورٹی کا دفاع کر رہے ہیں.
یہ بات 'علاالدین بروجردی' نے اتوار کے روز تفکیری سرگرمیوں کے خلاف جنگ میں علماء کے کردار کے حوالے سے منعقدہ ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہی.
انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب ایک طاقتور درخت ہے اور امریکہ اور اس کے اتحادی اس کے خلاف کوئی غلطی نہیں کر سکتے ہیں.
انہوں نے بتایا کہ ہم 40 سال پہلے شہنشاہی حکومت کے دوران اجنبیوں کے زیر سلطہ تھے مگر اب اللہ کے فضل و کرم سے اقتدار اور اور وقار کے ساتھ رہتے ہیں.
بروجردی نے کہا کہ ٹرمپ نے اپنے ہتھیاروں کو فروخت کرنے، یمن کے نہتےعوام کو قتل عام کرنے اور جہان اسلام کی تیل کو غارت کرنے کے لیے سب سے پہلے سعودی عرب کا دورہ کیا.
انہوں نے بتایا کہ ہم اسلامی ممالک کے ساتھ برادرانہ اور قریبی تعلقات بڑھانے کے خواہاں ہیں لیکن بدقسمتی سے کچھ ممالک نے ناجائز صہیونی ریاست اور امریکہ کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کر دیا ہے اور ان کے ساتھ متحد ہوئے ہیں.
ایرانی رکن مجلس نے کہا کہ آج امریکہ داعش کے سرغنوں کو شام سے دوسرے اسلامی ممالک بشمول افغانستان کو منتقل کرنا چاہتا ہے.
انہوں نے مزید بتایا کہ امریکہ اور اسرائیل کی جنگ، اسلام اور اسلامی اتحاد کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے.
بروجردی نے بتایا کہ علما کو لوگوں کی دانشورانہ اور ثقافتی روشنی میں ایک بڑی ذمہ داری ہے.
انہوں نے کہا کہ دشمن ہمارے جوانوں کو اپنے مذہبی اور اسلامی عقائد سے دور کرنا چاہتے ہیں.
تکفیری نظریات سے نمٹنے کی کانفرنس آج بروز اتوار ایرانی صوبے سیسستان و بلوچستان میں منعقد کی کئی جس میں500 شیعہ سنی علماء شریک تھے.