ایرانی سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے امریکہ کے داعش، تکفیری عناصر، صہیونیوں اور آل سعود کے ساتھ گھٹ جوڑ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ امریکی حکومت دنیا کی کرپٹ اور ظالم ترین حکومت ہے.
ان خیالات کا اظہار قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی 'سید علی خامنہ ای' نے بدھ کے روز اسلامی تشہیرات کی رابطہ کونسل کے اراکین اور عہدیداروں کے ساتھ ایک ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کیا.
اس موقع پر انہوں نے فرمایا کہ امریکہ کی جانب سے ایرانی قوم کے درمیان مایوسی پھیلانے اور اعتماد کی فضا کو متاثر کرنے کی سازشیں جاری ہیں.
انہوں نے بعض افراد پر جنہوں نے چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے دشمنوں کے مقاصد کا ساتھ دے رہے ہیں، پر کڑی تنقید کی.
قائد انقلاب نے دشمنوں کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف گزشتہ 40 سال سے بے فائدہ پروپیگنڈے اور ناکام سازشوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ اللہ کے فضل سے آج بھی ایرانی قوم کی بیداری اور مزاحمت کی بدولت دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملادیا ہے اور حکام کی جانب سے بھرپور کاوشوں کے ذریعے عوام کی معاشی اور اقتصادی مشکلات کا بھی خاتمہ کیا جائے گا جس سے قوم کے لئے ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموارہ ہوجائے گی.
آیت اللہ خامنہ ای نے قوم کے درمیان اعتماد اور امید کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ دشمنوں کی مضموم سازش اور شیطانی عزائم کے باوجود آج اسلامی جمہوریہ ایران خطے اور عالمی سطح میں امن اور استحکام کی علامت بن گیا ہے.
انہوں نے فرمایا کہ سب جان لیں کہ ہم امریکہ اور اس کے جابر حواریوں کی سازشوں کو خاک میں ملانے کے علاوہ دشمنوں کو ناک رگڑنے پر مجبور کردیں گے.
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ امریکہ کی حکومت جابر، کرپٹ اور ظالم ترین حکومت ہے جس نے داعش، تکفیری دہشتگرد، آل سعود جیسی آمر حکومت اور صہیونیوں کے ساتھ مل کر آئے دن یمن کے غریب عوام کو خون میں نہلایا ہے.
انہوں نے امریکہ میں موجود نسل پرستی اور کرپٹ عدالتی نظام کا حوالہ دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ ان حالات کے باجود امریکہ دوسرے ممالک کی عدالتوں بالخصوص ایران میں موجود شفاف اور آزاد عدالتی نظام پر الزام عائد کرتا ہے.
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اللہ کے فضل سے ایران کے خلاف تمام امریکی سازشیں ناکام رہیں گی اور امریکہ کو ایران میں سیاسی، مذہبی، قومی اور لسانی اختلافات پھیلانے میں شکست ہوگی.
قائد انقلاب نے مزید فرمایا کہ دشمنوں کی پابندیوں کا اصل علاج اندرونی لحاظ سے خودانحصاری اور مزاحمتی اقتصاد پالیسی پر عمل کرنا ہے