نیو یارک: ایران کے صدر نے کہا کہ 19 مئی کے انتخابات میں 73 فیصد عوام نے شرکت کرکے تاریخ رقم کی اور دنیا کو بتادیا کہ وطن عزیز ایران میں نظام عوامی امنگوں اور جمہوری طریقوں سے چالایا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار صدر مملکت ڈاکٹر 'حسن روحانی' نے نیو یارک میں امریکی خارجہ پالیسی سے وابستہ بعض نامور ماہرین اور شخصیات کی موجودگی میں ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری معاہدے سے علیحدگی، اس کا مقابلہ کرنا یا اسے کمزور کرنا بین الاقوامی معاشرے کو کمرزور کرنے کا مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران جوہری معاہدے کو کمزور کرنے کا مطلب سفارتکاری، مذاکرات، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو کمزور کرنا ہے۔
صدر روحانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا مطالبہ ہے کہ تمام مشکلات کو باہمی مذاکرات اور افہام و تفہیم سے حل کیا جائے اور جب کسی نتیجے پر پہنچ جاتے ہیں تو ہمارا مقصد بھی یہی ہونا چاہئے ہم اپنے اپنے وعدوں پر قائم رہیں۔انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام دنیا کے ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے حق میں ہیں اور ایسے تعمیری روابط اور تعاون کے ذریعے اپنے وطن کو بھی مزید آگے لے جانا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ ایران کی موجودہ حکومت نے انتخابی مہم کے دوران عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ملک میں غربت کے خاتمے، معاشی ترقی بالخصوص دنیا کے ساتھ تعمیری تعلقات کے فروغ کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج خطے میں مشکلات اور مسائل کا حل دھمکیوں، پابندیوں یا جنگوں کے ذریعے ممکن نہیں بلکہ جمہوری طریقے، عوامی امنگوں اور مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ آج ہمارا خطہ اس بات کا گواہ ہے کہ بعض ممالک جو فوجی اور جارحانہ طریقوں سے مسائل کو اپنے ہی مفادات کے لئے حل کرنا چاہتے تھے وہ آج نہ تو افغانستان میں کامیاب رہے اور نہ ہی شام، عراق، یمن اور نہ تو اسے لیبیا میں کوئی فائدہ ملا بلکہ ان تمام مسائل سے ہمیں یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ مسائل کے خاتمے کے لئے پہلے اس کا پوری طرح جائزہ لینا ہوگا جس کے بعد ایک صحیح اور منطقہ حل نکالنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ خطے کے ممالک کو مسائل اور چیلنجز پر قابل پانے کے لئے ان کی درخواست پر مدد فراہم کرنے کے لئے آمادہ ہے اور اسی مقصد کے لئے عراق میں بغداد حکومت کی مدد کی اور شام کے حوالے سے حکومت دمشق کے ساتھ بھی تعاون کیا اور اسے بڑھ کر علاقائی ممالک کو دہشتگردی کے خلاف تعاون بڑھانے اور مدد فراہم کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہیں۔ انہوں نے ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے مزید کہا کہ اگر کوئی بھی ملک مشترکہ طور پر طے پانے والے معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدوں پر قائم نہ رہے تو حالات کشیدگی کی طرف بڑھیں گے اور اس کا مطلب ہے کہ دنیا کو فوجی مقابلے اور طاقت آزمانے کی دعوت دی جائے۔
صدر روحانی نے کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کی ممکنہ علیحدگی کے بعد تمام صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا اور ہم مناسب وقت میں بتادیں گے کہ ہم کا قدم اٹھانے والے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مختلف طریقہ کار ہمارے سامنے موجود ہیں اور ہم کسی بات سے پریشان نہیں بلکہ تمام حالات کا سامنا کرنے کے لئے بھرپور آماد ہیں۔