تہران کے خطیب جمعہ نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک بیت المقدس کے دفاع میں صرف بیانات دینے پر ہی اکتفا نہ کریں۔
تہران کے خطیب جمعہ حجت الاسلام کاظم صدیقی نے نماز کے خطبوں میں کہا کہ اسلامی ممالک بیت المقدس کے دفاع میں صرف بیانات دینے پر ہی اکتفا نہ کریں کیونکہ اسرائیلی اور امریکی سفارتخانوں کو بند کرنا اور ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا امریکی صدر کے اقدام کا مقابلہ کرنے کا ایک بہتر طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سبھی اسلامی ملکوں کو چاہئے کہ وہ امریکی اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیں تاکہ امریکا کو بھی اس بات کا احساس ہوجائے کہ پوری دنیا اس سے نفرت کرتی ہے اور اب اسے اپنی بیہودہ گوئی اور غیر قانونی اقدامات سے ہاتھ کھینچ لینا چاہئے۔
تہران کے خطیب جمعہ نے کہا کہ بیت المقدس کو بچوں کی قاتل اور جلاد غاصب صیہونی حکومت کا دارالحکومت قراردینے پر مبنی امریکی صدر کا خطرناک بیان اس غیر قانونی غاصب حکومت کی حیثیت کو قانونی جواز فراہم کرنا ہے۔
تہران کے خطیب جمعہ نے کہا کہ اقوام متحدہ نے پہلے اپنی دو قرادادوں میں اگر چہ وہ بھی ظالمانہ تھیں پھر بھی بیت المقدس کو فلسطین کا ہی دارالحکومت قراردیا تھا اور کہا تھا کہ بیت المقدس پر اسرائیل کا قبضہ غاصبانہ قبضہ ہے۔
حجت الاسلام کاظم صدیقی نے فلسطین کی تیسری تحریک انتفاضہ کی جانب اشارہ کیا اور کہاکہ اس انتفاضہ کے دوران فلسطینیوں کو مسلح کیا جانا چاہئے تا کہ وہ مسلحانہ طریقے سے دفاع اوراستقامت کا مظاہرہ کریں۔
انہوں نے یمن کی صورتحال اور عبداللہ صالح کی ہلاکت کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ عبداللہ صالح کی ہلاکت سے یمن میں ایک فتنے کا خاتمہ ہوگیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ سعودی حکومت کو جو نہ تو مسلمان ہے اور نہ ہی عرب ہے جلد ہی اپنے جرائم کی سزا کا سامناکرنا پڑے گا۔