ایرانی دارالحکومت کے امام جمعہ نے کہا ہے کہ امریکی حکام جان لیں کہ جوہری معاہدے پر از سر نو مذاکرات نہیں ہوں گے اور اس مؤقف پر ہم یکصدا ملکی حکام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ بات آیت اللہ 'سید احمد خاتمی' نے آج تہران میں نماز جمعہ کے ایک عظیم اجتماع میں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اپنی متعدد خلاف ورزیوں کے ذریعے ایران جوہری معاہدے کو ہر پہلو سے پامال کیا ہے اور اب اس معاہدے میں کچھ نہیں بچا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی رہنماؤں نے یکصدا ہو کر اس بات کو دہرایا ہے کہ جوہری معاہدے پر دوبارہ مذاکرات منظور نہیں اور ہم بھی ملکی حکام کے ساتھ اس مؤقف پر کھڑے ہیں۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ جوہری معاہدے پر پھر سے مذاکرات کی مخالفت ایرانی قوم کی عزت کی شان ہے اور ہم سے مؤقف کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپ پر بھی زیادہ دل نہیں رکھنا چاہئے، ایران اور یورپ کے درمیان کوئی ٹسل نہیں اور یہ بات قابل مسرت ہے مگر حکام جان لیں اگر ایسا وقت آیا کہ یورپ ایران اور امریکہ سے کسی ایک کو انتخاب کرے تو بے شک یورپ امریکہ کے ساتھ کھڑا ہوگا لہذا یورپی ممالک سے زیادی امید نہیں رکھنی چاہئے۔
تہران کے امام جمعہ نے کہا کہ ایرانی حکام یکصدا ہو کر امریکی خلاف ورزیوں کو بار بار اُجار کرتے آئے ہیں مگر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف نے امریکہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
ایرانی عدلیہ کے سربراہ کے خلاف دشمن عناصر کی جانب سے من گھڑت الزامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے تہران کے امام جمعہ نے کہا کہ چیف جسٹس بغیر کسی خوف کے سازشی اور فسادی عناصر کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور ایسے بے بنیاد الزامات سے ان کے عزم میں تبدیلی نہیں آئے گی۔
انہوں نے حکام پر زور دیا کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر موجود انقلاب مخالف ویب سائیٹس کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ان کی فوری بندش کے لئے اقدامات کریں۔
آیت اللہ خاتمی نے عراقی کردستان میں ریفرنڈم کے بعد کرد حکام کی ہٹ دھرمی کے حوالے سے کہا کہ بدقسمتی سے کرد حکام صحیح بات سننا نہیں چاہتے اور گزشتہ دنوں ریفرنڈم کا انعقاد کیا اور جیسا کہ سپریم لیڈر نے پہلے فرمایا کہ کردوں نے غداری کی۔
انہوں نے کہا کہ ریفرنڈم کے باوجود کرد حکام جو خیال کررہے تھے اس تک نہیں پہنچا کیونکہ دنیا نے اس ریفرنڈم کی شدید مخالف کی۔
آیت اللہ خاتمی نے کردستان ریفرنڈم کے حوالے سے امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست کے مؤقف کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کردوں کے ریفرنڈم سے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لئے ایران، ترکی اور عراق کا مشترکہ تعاون اہمیت کا حامل ہے۔