ایران کے صدر نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم اور مظالم پر عالمی برادری اور متعلقہ اداروں کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ہے کہ میانمار میں انسانی المیہ اور نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے جس پر عالم اسلام خاموش تماشائی نہیں بن سکتا.
ان خیالات کا اظہار صدر مملکت ڈاکٹر 'حسن روحانی' نے ہفتہ کے روز قازقستان کے دورے پر روانگی سے پہلے تہران بین الاقوامی ہوائی اڈے پر صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا.
اس موقع پر انہوں نے عید غدیر کے پرمسرت موقع پر ایرانی قوم اور دنیا کے مسلمانوں کو مبارکباش پیش کرتے ہوئے کہا کہ غدیر کا واقعہ ہدایت اور حضور نبی پاک (ص) کے راستے کا تسلسل ہے جس میں مسلمانوں کی بھلائی ہے.
انہوں نے اپنے دورہ قازقستان کے حوالے سے بتایا کہ آستانہ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم کی سربراہی کانفرنس منعقد ہوگی جبکہ اس وقت دنیا مختلف مشکلات بشمول غربت، بے روزگاری، فوڈ سیکورٹی، ماحولیاتی، پانی اور توانائی کا شکار ہے.
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے معاشرے میں پائیدار ترقی اور روزگار کے مواقع کی فراہمی میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے.
صدر روحانی نے مزید کہا کہ او آئی سے کانفرنس کے موقع پر میانمار کے مسلمانوں کی صورتحال کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا جس میں تنظیم کے سربراہان شریک ہوں گے.
انہوں نے کہا کہ میانماری حکومت اور فوج پر دباؤ بڑھانا ہوگا، عالمی ادارے اپنی کوششیں تیز کریں اور میانمار کے ہمسایہ ملک چین اور بنگلہ دیش کو بھی پناہ گزینوں کی بحالی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.
صدر روحانی نے کہا کہ قازقستان کے دورے کے موقع پر بعض ممالک کے سربراہان کے ساتھ خصوصی ملاقاتیں ہوں گی جس میں دوطرفہ تعلقات اور تعاون کا جائزہ لیا جائے گا.
یاد رہے کہ ڈاکٹر روحانی اپنے قازق ہم منصب کی باضابطہ دعوت اور اسلامی تعاون تنظیم کی سائنس اور ٹیکنالوجی سربراہی کانفرنس میں شرکت آج قازقستان کے دارالحکومت آستانہ روانہ ہوگئے.