ایرانی دارالحکومت کی مسیحی برادری کے سنیئر آرچ بشپ نے بیت المقدس کو مسلم، مسیحی اور یہودیوں کے لئے ایک تاریخی اور قابل احترام مقام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ القدس ہرگز صہیونیوں کا دارالخلافہ نہیں تھا۔
یہ بات تہران کے آرچ بشپ 'سبوہ سرکیسیان' نے اسلامی انقلاب کی سالگرہ سے منسلک اقلیتی کمیٹی کی جانب سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ آج اسلامی اور عرب دنیا بڑے چیلنجز کا شکار ہے اور امریکی صدر کی جانب سے القدس شریف کو ناجائز صہیونی ریاست کے دارالحکومت بنانے کا بیوقوفانہ فیصلہ اس کی اصلی وجہ ہے۔
سرکیسیان نے کہا کہ ٹرمپ کے ایسے جاہلانہ فیصلہ فلسطینی قوم کے حوالے سے ان کی غلط فہمی کی علامت ہے. سب جاں لیں کہ بیت المقدس ہرگز اسرائیل کا دارالخلافہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ صدیوں سے اب تک القدس شریف فلسطین کا مرکز ہے اور کنعانی قوم نے فلسطین کی تعمیر کرتے ہوئے بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت قرار دے دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بیت المقدس اسلام سے پہلے عیسائی قوم کے لئے ایک اہم شہر تھا اور اسلام کے بعد مسلمانوں، عیسائی اور یہودی برادری کے لئے اہم مرکز ہے۔
ایرانی آرج بشپ نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے اب تک اسلامی جمہوریہ ایران واحد ملک ہے جو تمام لمحات کے دوران فلسطینی مظلوم قوم اور اس ملک کی علاقائی سالمیت کا دفاع کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران تمام مسلمانوں اور یہودیاں بھی پر احترام کرکے فلسطین کے حوالے سے ہمارا ملک کی پالیسی انصاف کی مبنی پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب 38 سال سے اب تک بہت سی کامیابیاں حاصل کرتا ہے اور گزشتہ مہینوں میں ملک کے بدامنی کے واقعات ایرانی سپریم لیڈر اور قوم کی بروقت ہوشیاری کی علامت تھی۔
ایرانی مسیحی رہنما نے کہا کہ بدقسمتی سے بعض ہمسایہ ممالک امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست کی حمایت کرکے اسلامی جمہوریہ ایران کی موثر طاقت پر واقف نہیں ہیں۔