جسٹس فار فلسطین نامی چوتھی کانفرنس کے شرکا نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکی منصوبہ سینچری ڈیل کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکے گا - اس درمیان صیہونی فوجیوں نے پیر کو بھی غرب اردن پرحملہ کرکے متعدد فلسطینیوں کو اغوا کرلیا ہے
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں جسٹس فار فلسطین کے زیرعنوان منعقدہ چوتھی کانفرنس کے شرکا نے کہا ہے کہ فلسطین کے خلاف امریکی منصوبہ سینچری ڈیل ناکام رہےگا - بیروت میں منعقدہ اس کانفرنس میں اسلامی جمہوریہ ایران سمیت دنیا کے مختلف ملکوں کے پانچ سو دانشوروں اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔
کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے فلسطین کے عیسائی مذہبی رہنما اور اسقف اعظم عطااللہ حنا نے کہا کہ سینچری ڈیل میں فلسطینی کاز کو نشانہ بنایا گیا ہے لیکن یہ منصوبہ ہرگز کامیاب نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ سینچری ڈیل منصوبہ فلسطینی کاز کے خلاف ایک نیا امریکی منصوبہ ہے جس میں فلسطینیوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کی بات کی گئی ہے - کہا جارہا ہے کہ یہ منصوبہ علاقے کی بعض عرب حکومتوں کے ساتھ مل کر بنایا گیا ہے۔ سینچری ڈیل کے تحت بیت المقدس کو صیہونی حکومت کے حوالے کردیا جائے گا اور دیگر ملکوں میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کو واپس فلسطین لوٹنے کا حق نہیں ہوگا۔
سینچری ڈیل کے مطابق غرب اردن اور غزہ میں جو زمینیں باقی رہ گئی ہیں صرف انہی پر فلسطینیوں کا اختیار رہے گا۔ اسی سینچری ڈیل کے تحت ہی امریکی صدر ٹرمپ نے چھے دسمبر کو بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت قراردے کر اس امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے بیرون ملک مقیم فلسطینیوں کی کانگریس کے جنرل سکریٹری ھشام ابو محفوط نے دیگر ملکوں میں مقیم فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ سینچری ڈیل منصوبے کو پوری قوت کے ساتھ ناکام بنادیں۔ انہوں نے فلسطینی انتظامیہ اور عرب حکومتوں سے بھی کہا کہ وہ صیہونی حکومت کو تسلیم کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اوسلو کے منحوس معاہدے کو بھی کالعدم قرار دیں۔
اس درمیان صیہونی فوجیوں نے اپنی جارحیتوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے متعدد فلسطینیوں کو اغوا کرلیا جن میں کم سے کم چار صحافی بھی شامل ہیں۔ صیہونی فوجیوں نے القدس چینل کے لئے کام کرنے والے دو صحافیوں کی گاڑیوں کو بھی ضبط کرلیا۔
صیہونی فوجیوں نے یہ اقدام اسرائیلی مظالم کو برملا کرنے کے فلسطینی ذرائع ابلاغ کی سرگرمیوں پر روک لگانے کے لئے کیا گیا ہے۔
دوسری جانب صیہونی حکومت کے شہری امور کے وزیر یو گالانت نے النقب کے عرعرہ علاقے میں صیہونی انتہا پسندوں کے لئے دوہزار مکانات کی تعمیر کا منصوبہ پیش کردیا ہے۔ مذکورہ صیہونی وزیرنے کہا ہے کہ اس علاقے میں فلسطینیوں کا کنٹرول ختم کرنے کے لئے صیہونی بستیوں کی تعمیر اور صیہونیوں کے لئے نئے مکانات تیار کرنا ضروری ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اقوام متحدہ نے اپنی متعدد قراردادوں میں فلسطینی علاقوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی قراردیا ہے۔