تہران - امریکہ کے جاسوسی ادارے (سی آئی اے) کے سابق اہلکار نے سابق صدر 'جارج ڈبیلو بش' کی عراق پر فوجی جارحیت کا ذکر دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حوالے سے بش جیسی غلطی کو دوبارہ دہرانے سے باز رہے۔ 'ایمیل نخلہ' (Emile Nakhleh) نے جمعہ کے روز اپنے ایک مضمون میں کہا کہ ایران کے خلاف کسی بھی فوجی کاروائی کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکی حکومت سعودی عرب، ناجائز صہیونی ریاست اور امریکہ میں ھتھیار بنانے والی کمپنیوں کے دباؤ پر مثبت ردعمل دینے کی وجہ سے مشرق وسطی بالخصوص دوسرے مسلم ملک میں جنگ کا آغاز کرے تو تباہ کن نتائج کا سامنا کرے گا۔
نخلہ نے کہا کہ ایسے غلطی اقدام خلیج فارس ممالک میں سنی قبائلی حکومتوں کے خاتمے کا باعث بن سکتا ہے اسی لئے ٹرمپ اور اس کی حکومت کو گزشتہ سے سبق سیکھانا چاہیئے۔اس بیان کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران عراق کی طرح نہیں اور گزشتہ سے اب تک اس ملک ترقی یافتہ، مہذب، اعلی درجے کی فوجی اور طاقتور ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق امریکی صدر بش نے عراق میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار کی موجودگی کے جھوٹ دعوے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی منظوری کے لئے بہت ہی کوششیں کی مگر اسلامی جمہوریہ ایران نے جوہری پروگراموں کی حدود کے لئے ایک معاہدے پر دستخط کیا گیا اور ایٹمی معاہدے کی نگران کمیٹی اس ملک کی دیانتداری کی تصدیق کررہا ہے۔
سابق سی آئی اے اہلکار نے ایران اور امریکہ کے درمیان فوجی تنازعے کے کچھ نتائج کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے جنگ تیل کی عالمی منڈیاں، آبنائے ہرمز، باب المندب اور نہر سوئز کے بحری ٹریفک میں خلل ڈالنے کے علاوہ ایران کی جانب سے سعودی عرب پر حملہ اور اس ملک کی تیل اور پانی تنصیبات پر شدید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹرمپ کی حکومت کو گزشتہ سے سبق سیکھانا اور ایران مخالف کاروائیوں کے نتائج کا جائزہ لینا چاہیئے۔