قرآن کریم کو نذر آتش کرنا، عالمی امن و امان کو نشانہ بنانے کے مترادف: شیخ عیسی قاسم
2325
m.u.h
25/01/2023
بحرین کے بزرگ عالم دین اور اسلامی تحریک کے رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی جانب سے ایک بیان جاری ہوا ہے جس میں سوئیڈن کے نسل پرست رکن پارلیمان راسمس پالوڈان کے ہاتھوں قرآن کریم کے ایک نسخے کو نذر آتش کئے جانے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس شخص کو جاہل اور انتہاپسند قرار دیا گیا ہے۔ بیان میں آیا ہے کہ یہ اقدام صرف ایک شخص کی جانب سے انجام دیا جانے والا جرم نہیں بلکہ سوئیڈن کی پوری حکومت اس میں ملوث اور اس کی ذمہ دار ہے۔
آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے آزادی اظہار رائے کی آڑ میں دینی مقدسات کی کھلے عام توہین کو دنیا بھر میں فتنہ انگیزی اور حماقت کے مترادف قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی اقدار کی توہین پر آزادی اظہار رائے کا جھوٹا لبادہ اڑھانا فریب اور مکاری کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔
اس بیان میں آیت اللہ عیسی قاسم نے کہا کہ مذہبی اصولوں کی جان بوجھ کر توہین اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ مغربی دنیا فتنہ و فساد پھیلا کر عالمی سلامتی کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
بحرین کے بزرگ عالم دین شیخ عیسی قاسم نے دنیا بھر کے سمجھدار انسانوں سے اپیل کی کہ دہشت کے ماحول کو ہوا دینے والے ایسے شیطانی اقدامات کو روکنے کے لئے عملی قدم اٹھائیں اور اپنے عقیدے، ضمیر اور عالمی سلامتی کی خاطر کھل کر اس کی مذمت کریں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ڈینمارک کے ایک نسل پرست اسلام دشمن رکن پارلیمان نے اسٹاکہوم میں واقع ترکی کے سفارتخانے کے سامنے قرآن کریم کے ایک نسخے کو نذر آتش کیا تھا۔
سوئیڈن کی پولیس نے ان انتہاپسندوں کی مکمل حفاظت کے انتظامات کر رکھے تھے۔
پالوڈان کے اس اقدام اور سوئیڈن کے حکومت کی بے عملی پر تمام اسلامی ممالک اور دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ زور پکڑ رہا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران، پاکستان، ترکی، مصر، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، سعودی عرب، انڈونیشیا، اردن، مراکش سمیت متعدد اسلامی ممالک اور او آئی سی، خلیج فارس تعاون کونسل، انصاراللہ یمن، حزب اللہ لبنان، حماس، جہاد اسلامی فلسطین اور سیکڑوں دیگر اسلامی تنظیموں نے اس گھناؤنے حرکت کی مذمت کی اور اس جرم میں ملوث افراد اور ممالک کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
مسلم امہ نے ادیان اور مذاہب کی بے حرمتی کی جانب سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان گھناؤنی حرکتوں کو روکا نہ گیا تو عالمی سطح پر بدامنی، تشدد اور منافرت میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔