امریکہ کسی کا دوست نہیں، عراق میں ایک امریکی بھی زیادہ ہے: آیت اللہ خامنہ ای
1972
m.u.h
01/05/2023
عراق کے صدر نے ہفتے کی شام رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس ملاقات میں آپ نے دونوں ممالک کے تعلقات میں توسیع اور فروغ کو دونوں کے حق میں مفید قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ایران و عراق کے تعلقات کی توسیع کا لازمہ یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان طے شدہ معاہدوں بالخصوص سکیورٹی اور اقتصادی میدان میں طے پانے والے معاہدوں کی تمام تر سنجیدگی کے ساتھ پیروی کی جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ کچھ مضبوط دشمن ہیں جو ایران و عراق کے تعلقات کی توسیع کے خلاف ہیں اور اگر دونوں ملکوں کے مابین اعتقادی اور تاریخی بنیادوں پر استوار گہرے تعلقات نہ ہوتے تو شاید انکے آپسی روابط کی صورتحال صدام کے دور کی جانب پلٹ جاتے۔
آپ نے دونوں ملکوں کے درمیان آٹھ سالہ جنگ کے باوجود اربعین اور دیگر مناسبتوں پر عراقی عوام کی جانب سے ایرانی زائرین کی شاندار مہمان نوازی کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس اہم حقیقت کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اتحاد و ہمدلی کے ایسے اسباب موجود ہیں جنہیں بیرونی سیاسی اسباب متاثر کرنے کی توانائی نہیں رکھتے لہٰذا اس موقع سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید متسحکم بنانے کے لئے فائدہ اٹھایا جانا چاہئے۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے واضح کیا کہ امریکی عراق کے دوست اور خیرخواہ نہیں ہیں، وہ کسی کے ساتھ دوستی نہیں کرتے اور حتیٰ اپنے یورپی دوستوں کے ساتھ بھی وفادار نہیں رہتے۔ آپ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عراق میں ایک امریکی کی موجودگی بھی زیادہ ہے۔
اس ملاقات میں عراق کے صدر عبد اللطیف رشید نے بھی رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ تہران بغداد کے مابین مختلف شعبوں میں دائمی اور مستحکم تعلقات استوار ہیں۔ انہوں نے اپنے دورے کے دوران ایرانی حکام سے اپنی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انکی حکومت ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان باقیماندہ بعض مسائل کو عملی جامہ پہنانے کے درپے ہے۔
ساتھ ہی صدرِ عراق نے مختلف مواقع پر منجملہ دہشتگردی سے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت و عوام کی نصرت و مدد پر اسکی قدردانی کی۔