ایران اور ترکی کے عالم اسلام میں مشترکہ مقاصد ہیں: آیت اللہ خامنہ ای
3181
M.U.H
08/09/2018
ایرانی سپریم لیڈر نے یکجہتی اور اجتماعی تعاون کو امت مسلمہ کے لئے ضروری قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی کے درمیان عالم اسلام میں مشترکہ مقاصد ہیں۔
یہ بات قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی ''سید علی خامنہ ای'' نے تہران میں ترک صدر ''رجب طیب اردوان'' کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
یہ ملاقات ایران کی میزبانی میں شام پر ہونے والے سہ فریقی سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔
سہ فریقی اجلاس میں آستانہ عمل کے بانی ممالک ایران، روس اور ترکی کے سربراہان مملکت شریک تھے۔
قائد انقلاب نے مزید فرمایا کہ آج عالم اسلام کو سب اہم اور ضروری بات اسلامی ریاستوں کے درمیان یکجہتی اور یک دلی ہے، یقینا عالم اسلام کے درمیان باہمی اتحاد سے علاقائی مشکلات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے فرمایا کہ عالمی سامراج قوتیں بالخصوص امریکہ اسلامی ریاستوں کے درمیان اتحاد اور قریبی تعاون سے خوفزدہ ہیں اور انھیں ایک طاقتور اسلامی بلاک کی تشکیل سے بھی تشویش ہے۔
قائد انقلاب نے مزید فرمایا کہ ایران اور ترکی خطے کے دو طاقتور اور باعزت ممالک ہیں، جن کے عالم اسلام میں مشترکہ مقاصد ہیں لہذا دونوں ممالک کو چاہئے کہ سیاسی اور معاشی شعبوں میں مشترکہ تعاون کو مزید فروغ دیں۔
انہوں نے فرمایا کہ اسلامی ریاستوں کے خلاف امریکی دشمنی اور سازش کی اصل وجہ امت مسلمہ کی طاقت ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے میانمار کی صورتحال کے حوالے سے صدر اردوان کے مؤقف کو سراہتے ہوئے مسئلہ فلسطین کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ فلسطین ہمیشہ ایک اہم مسئلہ ہے جس سے ہرگز غافل نہیں ہونا چاہئے۔
اس موقع پر ترک صدر نے کہا کہ خطے کو سنگین صورتحال کا سامنا ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ اسلامی ریاستوں کے اجتماعی تعاون کی مدد سے علاقائی مشکلات کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
رجب طیب اردوان نے مزید کہا کہ آج کی صورتحال کی وجہ اسلامی ممالک میں عدم اتحاد اور تفریق ہے، اور دوسری جانب اسلامی ممالک کے خلاف مغربی ممالک کے غیرامتیازی سلوک نے اس صورتحال کومزید گھمبیر کردیا ہے لہذا اسلامی ریاستوں کے درمیان بالخصوص ایران اور ترکی کے درمیان ہم آہنگی اور قریبی تعاون کو مزید بڑھانا ہوگا۔