تہران: صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ یورپی یونین عالمی امن و تعاون کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کا مقابلہ کرے گی کیونکہ جوہری معاہدے کو نقصان پہنچانے سے عالمی امن و سلامتی کو نقصان ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار صدر مملکت ڈاکٹر 'حسن روحانی' نے ہفتہ کے روز تہران میں سوئٹزرلینڈ کے نئے سفیر 'مارکس لاینٹر' کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سوئس سفیر نے صدر اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنی اسناد تقرری پیش کیں۔
ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ مذاکرات کی ٹیبل کو ختم کرنا کوئی ہنر نہیں بلکہ عالمی مسائل کو صرف باہمی مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یقینا مستقبل میں تاریخ، دنیاکی اقوام اور امریکی قوم خود انصاف کریں گی کہ جو راستہ امریکہ کی موجودہ انتظامیہ اپنایا ہے وہ غلط اور بے فائدہ ہے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ آج ایران اور گروپ 1+5 کے ممالک کے علاوہ تمام دنیا ایک حساس مرحلے میں ہیں کیونکہ جوہری معاہدے کا تعلق عالمی امن و سلامتی سے ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں مکمل طور پر پُرامن ہیں اور عالمی جوہری توانائی ادارے کے ساتھ تعاون کررہے ہین اور کرتے رہیں گے۔
صدر روحانی نے مزید کہا کہ ہم جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدوں پر قائم رہیں گے اور یہ سلسلہ جب تک دوسرے فریق بھی اپنے وعدوں پر قائم رہیں، جاری رہے گا۔اس موقع پر انہوں نے ایران اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان باہمی تعاون کے فروغ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم اقتصادی، سائنسی اور ثقافتی شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
انہوں نے ایران اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان بینکاری تعاون کی بحالی پر بھی زور دیا۔اس ملاقات میں سوئس سفیر نے کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بالخصوص بینکاری تعاون کی جلد بحالی کے لئے پُرعزم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر روحانی کا بروقت ردعمل (تقریر) ایران کی جانب سے عالمی قوانین اور وعدوں پر من و عن عمل کرنے کی واضح مثال ہے۔