صدر اسلامی جمہوریہ ایران اور ان کے ترک ہم منصب نے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران شام امن عمل کی پیشرفت پر گفتگو کرتے ہوئے ہوئے شامی بحران کے خاتمے کے لئے ایران،روس اور ترکی کے درمیان مشترکہ تعاون کو جاری رکھنے پر زور دیا ہے.
صدر مملکت ڈاکٹر 'حسن روحانی' نے اپنے ترک ہم منصب 'رجب طیب اردوان' کے ساتھ اس ٹیلی فونک رابطے میں شام امن عمل کے حوالے سے سوچی اور آستانہ عمل کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا.
انہوں نے علاقائی مسائل بالخصوص انسداد دہشتگردی کے حوالے سے ایران، ترکی اور روس کے درمیان باہمی مشاورت اور تعاون کو اہم اور تعمیری قرار دیا.
صدر روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ امن عمل کی کامیابی تک تنیوں ملکوں کے درمیان اجتماعی تعاون، مشاورت اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا.
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاگ جنگ، شام میں دہشتگرد عناصر کا قلع قمع کرنا اور خطے میں علیحدگی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنا ایران اور ترکی کے مشترکہ مقاصد ہیں.
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ آج خطے میں علیحدگی پسند کی تحریکوں اور ممالک میں کٹھ پتلی حکومتوں کی قیام کے لئے سازشیں ہورہی ہیں جن کا مقابلہ کے لئے مشترکہ تعاون کو بڑھانا ہوگا.
انہوں نے شام میں قیام امن کے حوالے سے آستانہ اور سوچی امن عمل پر ایرانی حکام اور قیادت کے مذاکرات کے مثبت نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس سلسلے کو مزید آگے بڑھانے پر زور دیا.
علاقائی ممالک کے خلاف امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایران اور ترکی علاقائی اور عالمی امور میں مشترکہ نقطہ نظر رکھتے ہیں لہذا دونوں ممالک کو چاہئے کہ آستانہ عمل میں طے پانے والے معاہدوں کے اجرا کو یقینی بنائیں.
اس موقع پر ترک صدر نے ایران میں مسافربردار طیارے کے حادثے پر اپنے ایرانی ہم منصب، حکومت اور ایرانی قوم کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا.
اس موقع پر رجب طیب اردوان نے شامی علاقے عفرین میں ترک فوج کے آپریشن کی نوعیت پر بریفنگ بھی دی.
انہوں نے کہا کہ ہماری خواھش ہے کہ شامی سرزمین کو دہشتگردوں سے مکمل صفایا کیا جائے.
ترک صدر نے کہا کہ شام امن عمل پر ایران اور روس کے ساتھ تعاون جاری رہے گا