حزب اللہ لبنان کے جنرل سیکرٹری سید حسن نصر اللہ نے اپنی تقریر کی ابتداء میں قدس کا کامیاب دفاع کرنے والے فلسطینیوں کیو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے انصار اللہ یمن کے جنرل سیکریٹری عبد الملک الحوثی کا شکریہ بھی ادا کیا جنہوں نے کہا تھا کہ یمن کی عوام فلسطین اور لبنان مزاحمت کے شانہ بہ شانہ لڑنے کیلئے تیار ہیں۔ حسن نصر اللہ نے قدس کی حمایت میں یمن میں ہونے والی عظیم الشان ریلی کے بارے میں کہا کہ یہ کسی بھی عرب ملک میں ہونے والا سب سے عظیم احتجاج تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کا جواب نہیں دونگا تاکہ امریکہ میں موجود لبنان کا سرکاری وفد مشکلات کا شکار نہ ہو۔سید حسن نصر اللہ نے عرسال جنگ کا مقصد عرسال اور فلیطہ سے دہشت گردوں کو مار بھگانا بتایا، اور کہا کہ اس جنگ کا فیصلہ ایران یا شام نے نہیں خود ہم نے لیا تھا۔حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ عرسال کی جنگ کا عرب ممالک یا خطہ کے حالات سے کوئی تعلق نہیں جس علاقے میں دہشت گردوں سے جنگ جاری ہے وہ 100 کلومیٹر مربع ہے جس میں 2500 میٹر کی بلند پہاڑی چوٹیاں بھی شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم میدان جنگ میں ایک عظیم عسکری کامیابی کے قریب ہیں جو گزشتہ 48 گھنٹوں میں حاصل ہوئی ہے۔ جرود فلیطہ میں ہم نے شامی افواج کے شانہ بہ شانہ جنگ لڑی ہے۔حزب اللہ عرسال کے باشندوں کی سلامتی کے علاوہ کچھ نہیں چاہتا ہم فتح کے بعد جرود کا پورا علاقہ لبنانی فوج کو سونپنے کے لئے پرعزم ہیں۔