نیویارک۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلام مخالف بیانات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مسلمانوں کے ایک ہجوم نے ٹرمپ ٹاور کے باہر روزہ افطار کیا اور نماز ادا کی۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افطاری کے موقع پر تقریباً 100 مسلمان جمع ہوئے، جسے امیگرنٹ ڈیفنس گروپس کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا، اس موقع پر کئی غیر مسلم حامی بھی موجود تھے۔شرکاء سڑک کنارے بیٹھ گئے اور چاول، چکن اور پیزا پر مشتمل افطاری کی۔دوسری جانب اس موقع پر پولیس بھی موجود تھی جو گروپ کی کڑی نگرانی کر رہی تھی، جیسا کہ ٹرمپ ٹاور کے اطراف ہر گروپ پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے۔واضح رہے کہ مین ہٹن میں واقع ٹرمپ ٹاور، ٹرمپ کے بزنس امپائر کا دل ہے، جہاں خاتون اول میلانیا ٹرمپ اپنے چھوٹے بیٹے بارون کے ہمراہ رہائش پذیر ہیں۔
ایک 26 سالہ مسلمان امریکی خاتون فاتوماتا واگاہ کا کہنا تھا کہ وہ یہاں اس لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ مسلمانوں کے خلاف پھیلائے جانے والی منفی بیان بازی کی مذمت کے ساتھ ساتھ یک جہتی کا مظاہرہ کیا جاسکے۔نیویارک سے تعلق رکھنے والی ایک یہودی پناہ گزینوں کی تنظیم کی سرگرم کارکن 31 سالہ میگی گلاس بھی وہاں موجود تھیں، جن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مسلمان پڑوسیوں اور دوستوں کو سپورٹ کرنے کے لیے یہاں آئی ہیں۔اس ایونٹ کا انعقاد کرنے والی لنڈا سارسور کا کہنا تھا، میں نے سوچا کہ بحیثیت ایک کمیونٹی یہی وقت ہے ایک دوسرے کے قریب آنے کا اور اتحاد کا مظاہرہ کرنے کا ، ساتھ ہی انھوں نے ایونٹ کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا۔انھوں نے کہا کہ ان کو اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کہ سابق امریکی صدور کی طرح ٹرمپ نے اس مرتبہ مسلمانوں کو افطار کے موقع پر وائٹ ہاؤس مدعو نہیں کیا۔لنڈا سارسو کا کہنا تھا، سچ تو یہ ہے کہ اگر وہ مدعو کرتے بھی تو بھی میں مسلمانوں سے کہتی کہ وہ ایسی انتظامیہ کی توثیق نہ کریں جو تقسیم کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔