گنبدکاووس - ایران کے صوبے گلستان کے شہر گنبد کاووس کے بعض مذہبی اور سیاسی ماہرین نے ایران میں شیعہ اور اہلسنت کے درمیان گہرے تعلقات کا حوالہ دیتے ہو ئے کہا ہے کہ داعش کی جانب سے تہران کے وحشیانہ حملوں جیسے دہشتگردانہ اقدامات ان گہرے تعلقات کو ذرہ برابر بھی متاثر نہیں کر سکتے ہیں۔
ان ماہرين نے تہران ميں 7 جون كو ہونے والے دہشتگردانہ واقعات كي مذمت كرتے ہوئے بتايا كہ دشمن، اسلامي جمہوريہ ايران ميں ايسے واقعات سے كبھي اپنے ناپا مقاصد كے حصول اور شيعہ اور سني كے درميان تنازعات ڈالنے ميں كامياب نہيں رہے گا.۔
انہوں نے كہا كہ تمام ايراني قوم اور سب شيعہ اور سني عوام، اپنے قائد حضرت آيت اللہ 'سيد علي خامنہ اي ے ساتھ متحد ہيں اور ان كے اح امات كي پيروي كر رہے ہيں اور اسلام كے دشمن ہرگز شيعوں اور سنيوں كے درميان اختلاف اور تفرقہ پيدا نہيں كر سکتے ہيں.۔گنبدکاووس کي يونيورسٹي کے سياسي پروفيسر نے ان حملوں کي مذمت کرنے کے بعد کہا کہ جيسا کہ ايراني پارليمنٹ کے اراکين اور علمائے دين نے واضح طور پر کہا ہے کہ تہران کے ان دہشتگردانہ حملوں کا ايراني سنيوں سے کوئی تعلق نہيں ہے۔انہوں نے ايران کے مختلف فرقوں کے درميان اتحاد اور يکجہتي کي طرف اشارہ کرتے ہوئے بتايا اس اتحاد کي مضبوطي اور توسيع، ہرمعاشرے خاص طور پر ايران کے مفادات اور قومي سيکورٹي کے تحفط کے ليے ضروري ہے۔
انہوں نے بتايا کہ دشمن، ايراني سنيوں کو ايران کے اسلامي نظام سے بيزار دکھانے کي کوشش کر رہے ہيں اور ان کا اہم مقصد ايران کي قومي سلامتي کونقصان پہنچانا ہے۔
علامہ 'محمود ترابي اور علامہ 'عبدالباسط نوريزاد نے کہا کہ اب ماضي کي طرح ايران کے شيعوں اور سنيوں کے درميان اتحاد اور بھائي چارے کے قا ئم ہيں اور حاليہ دہشتگردانہ واقعات اسلامي انقلاب کے آغاز کے واقعات کي طرح منافقوں کي جانب سے ہيں۔
علامہ عبدالباسط نوريزاد نے کہا کہ بے گناہ عوام کے قتل، دہشتگردي سے لڑنے کے ليے ايراني عوام کے پختہ ارادے اور قومي يکجہتي کو مزيد مضبوط کرے گا اور اس ميں دشمنوں کے ليے کوئي فائدہ نہيں ہے۔
ياد رہے کہ چار مسلح افراد نے گزشتہ بدھ کے روز تہران ميں ايراني پارليمنٹ کے داخلي دروازے پر تعينات سيکورٹي اہلکاروں پر فائرنگ کي جس کے ابتدائي نتيجے ميں تين افراد زخمي ہوگئے۔
پارليمنٹ پر فائرنگ کے چند لمحے بعد ہي فائرنگ کا دوسرا واقعہ پيش آيا جس ميں تين مسلح افراد نے تہران کے جنوبي علاقے ميں واقع باني عظيم اسلامي انقلاب امام خميني (رح) کے روضے کے باہر فائرنگ کردی۔تفصيلات کے مطابق،تہران کے دہشتگردي کے واقعات کے نتيجے ميں 17افراد شہيد اور 52 زخمي ہوئے ہيں۔