رپورٹ کے مطابق احمد بن سعید القرنی نے پے در پے اپنے کئی ٹوئیٹ میں یہ دعوا کیا کہ مسجد الاقصیٰ کی راہ میں مر جانا شہادت نہیں ہے۔
وہ لکھتا ہے:کیا فلسطینی مسلمانوں کے خون کی حرمت مسجد الاقصیٰ سے کم ہے؟ خدا سے ڈرو اور عوام کے خون کو مباح نہ کرو۔کون کہتا ہے کہ مسجد الاقصیٰ کی راہ میں مر جانا شہادت ہے؟!!
القرنی نے فلسطینی عوام سے یہ درخواست کی ہے کہ وہ اپنے رہبروں کی بات نہ مانیں کیوں کہ فلسطینی عوام شکست سے روبرو ہونے والی جنگ کا ایندھن بن چکے ہیں۔
اس مفتی نے اپنے دعوے کی تائید میں لکھا ہے:یہودی مسجد الاقصیٰ کو نہیں چھوڑیں گے، وہ ایک ایسی مکار لومڑی کی مانند ہیں جسکے ہاتھ ٹڈی لگ گئی ہو۔اسکے علاوہ یہ کہ عرب ممالک بیت المقدس کی آزادی کے لئے کوئی فوج نہیں بھیجیں گے۔ اس لئے حماس جو کام کر رہی ہے وہ محض ہلاکت ہے اور خدا نے اسکا قطعی حکم نہیں دیا ہے۔
سعودی عرب کے اس مفتی نے دعوا کیا کہ قرآن و سنت میں کوئی ایسی دلیل نہیں جو یہ ثابت کرے کہ جنگ کے لئے لازم افرادی قوت اور ہتھیار کے بغیر دشمن سے ٹکر لینا لازمی ہو۔
القرنی کا کہنا ہے:مسجد الاقصیٰ ہم مسلمانوں کی جاگیر ہے،یہودیوں کی نہیں۔مگر ہم اس کو اسی وقت واپس لے پائیں گے جب خدا حکم دے، ہم طاقتور ہوں اور ہمارے پاس توپ ٹینک جیسے ہتھیار ہوں نہ یہ کہ ہم پتھر اور چاقو کا سہارا لیں!!!
سوشل میڈیا کے صافرین کی جانب سے القرنی کے اس بیان پر منفی رد عمل سامنے آیا ہے۔
ویب سائٹ ’’وطن سرب‘‘ کے مطابق ’’کمال الدین صدقی‘‘ نے القرنی کو خطاب کرتے ہوئے لکھا:تمہارا خیال مسلمانوں کے ان پپیسوں کے بارے میں کیا ہے جسے تمہارے بادشاہ نے اپنا تخت بچانے کے لئے بڑے احترام سے ٹرمپ کے حوالے کر دیا؟
ایک اور صارف ’’فہد‘‘ کا کہنا تھا:یہ جنگ (صیہونیوں کے خلاف فلسطینیوں کی مزاحمت) صرف منافقین کی نظر میں شکست خوردہ ہے۔ اس قسم کی تحریروں کا مقصد صرف یہ ہے کہ سعودی بادشاہ کے حکم سے یہودیوں (اسرائیل) کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لئے زمینہ فراہم کیا جائے!
’’محمد‘‘ نے لکھا ہے:تم ایک پست فطرت صیہونی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو جسے خیبری یہودیوں سے تعلق رکھنے والے اپنے آقا و مولا سے خفت و خواری اٹھانے کی عادت ہو چکی ہے۔حماس امت اسلامیہ کے لئے تاج شرف کی حیثیت رکھتی ہے۔