اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سنئیر ترجمان نے ایران کی عسکری تنصیبات کا معائنہ کرنے کے حوالے سے امریکی حکام کے بیانات کے جواب میں کہا کہ امریکہ ہمارے فوجی معاملات میں فیصلہ نہیں کرسکتا.
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق، بریگیڈیئر جنرل 'سید مسعود جزایری' نے اتوار کے روز اپنے ایک پیغام میں مزید کہا کہ امریکی حکام کے حالیہ بیانات جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی واضح نشانی ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ وطن عزیز ایران کی قومی سلامتی کے حوالے سے امریکی مطالبات اور بیانات کی کوئی حیثیت نہیں ہے.
جنرل جزایری نے کہا کہ ایرانی مسلح افواج طے شدہ پروگرام اور قومی دفاع کی حکمت عملی کے تحت اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گی اور ہم اس مقصد کے حصول کے لئے دھمکیوں اور اشتعال انگیز بیانات کی پرواہ نہیں کرتے.
انہوں نے مزید کہا جو لوگ جوہری معاہدے کے مکمل نفاذ کی باتیں کررہے ہیں وہ سمجھ لیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے اس معاہدے پر من و عن عمل کرنے سے اس کا مکمل نفاذ ممکن ہے.
ایرانی مسلح افواج کے ترجمان نے امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ جوہری معاہدے سے کوئی فائدہ نہیں ملے گا تو وہ بے شک اس حوالے سے کسی بھی فیصلہ کرنے کے لئے خودمختار ہیں مگر امریکہ جان لے کہ وہ ہرگز اسلامی جمہوریہ ایران کے فوجی امور پر فیصلہ نہیں کرسکتا.
انہوں نے کہا کہ ایران کے عسکری مراکز کا معائنہ کرنے اور ہماری عسکری سرگرمیوں کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی ہرزہ سرائیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے.
بریگیڈیئر جنرل سید مسعود جزایری نے ایران کی عسکری اور فوجی پیشرفت اور ترقی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ امریکہ دنیا کے سب سے بڑے مہلک ھتھیاروں بالخصوص جوہری ھتھیاروں کے مراکز کا مالک ہے جس کی تعداد میں آئے دن اضافہ کر رہاہے مگر اسلامی جمہوریہ ایران دینی عقائد کے تناظر میں ہرگز جوہری ھتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا.