ماسکو: ایرانی اسپیکر نے کہا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے غلط فیصلوں اور رویے کے ذریعے ایران کو جوہری معاہدے کے ثمرات سے دور رکھنا چاہتا ہے تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ ایسے اقدامات کا مناسب انداز میں جوابی ردعمل دیں گے۔ یہ بات 'علی لاریجانی نے روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ میں انسداد جوہری تجربہ کے جامع کمیشن کی تنظیم کے ایگزیکٹو سیکرٹری 'لیسینا زربو' کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
یہ ملاقات میں بین الپارلیمانی یونین اسمبلی کی 137ویں جنرل اسمبلی کے موقع پر ہوئی جس میں روس میں تعینات ایرانی سفیر مہدی سنائی بھی موجود تھے۔ایرانی اسپیکر نے کہا کہ جیسا کہ قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے فرمایا مھلک ھتھیاروں کا کسی بھی قسم کا استعمال حرام ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی جوہری ادارے کے رکن کی حیثیت سے ایران نے جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کو نبھانے کا پختہ عزم کیا اور اس کے لئے بڑی قیمت چکائی ہے۔علی لاریجانی نے مزید کہا کہ اگر ٹرمپ کے غلط رویے کی وجہ سے ہمیں جوہری معاہدے کے ثمرات نہ ملے اور قیمت ادا کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو یقینا ہم اس مسئلے پر نظرثانی کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر کے فتوے صرف جوہری ھتھیاروں کے استعمال کو حرام قرار دینے کی حد تک نہیں بلکہ ان کے نزدیک تمام مہلک ھتھیار بشمول حیاتیاتی اور کیمیائی ھتھیاروں کا استعامل بھی حرام ہے۔
ایرانی اسپیکر نے کہا کہ عالمی جوہری ادارے نے آٹھ بار اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے جبکہ ٹرمپ کا دعوی ہے کہ ہم نے خلاف ورزی کی ہے اور اس کے بعد امریکی کانگریس کو فیصلہ کرنا ہوگا، مگر سوال یہ ہے کہ اگر امریکہ نے ہی فیصلہ کرنا تھا تو یہاں عالمی جوہری ادارے کی کیا ذمہ داری ہے۔
اس ملاقات میں انسداد جوہری تجربہ کے جامع کمیشن کی تنظیم کے ایگزیکٹو سیکرٹری نے جوہری ھتھیاروں کے استعمال کو حرام قرار دینے کے فتوے کو اہم قرار دیا۔ لیسینا زربو نے جوہری معاہدے کے تمام فریقین پر زور دیا کہ اس معاہدے کو ختم کرنے سے باز رہیں۔ انہوں نے جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران کے تعمیری کردار اور مثبت مؤقف کو بھی سراہا۔