تہران - سنئیر ایرانی سیاستدان اور رکن پارلیمنٹ نے شام میں دہشتگردوں کی سفاکانہ کارائیوں پر عالمی برادری کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے نام نہاد انسانی حقوق شامی عوام کے مشکلات کے خاتمے کے لئے کردار ادا نہیں کرتے۔ یہ بات ایرانی مجلس (پارلیمنٹ) کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے چیئرمین 'علاءالدین بروجردی نے تہران کے دورے پر آئے ہوئے شامی رکن پارلیمنٹ 'حسین راغب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع میں انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف شامی فوج کی حالیہ فتوحات پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اور دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف شامی عوام کی مزاحمت کو دہشت گردوں کے گندے مقاصد اور خواہشات کے حصول کی راہ میں ایک بڑے ڈیم اور بڑی رکاوٹ قرار دیا۔انہوں نے دہشت گردوں کے منظم جرائم کے سامنے عالمی برادری کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شام کے بعض علاقے دہشت گردوں کی زیر سلطہ ہے اور اس علاقوں کے عوام کی صورتحال بڑی تشویشناک ہے جبکہ انسانی حقوق کے دعویداروں شامی عوام کے مصائب کم کرنے کے لئے کوئی سنجیدہ کام نہیں کر رہے رہیں۔
بروجردی نے بتایا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی خطے میں موجودہ بحران کی بنیادی وجہ ہیں اور چھ سال سے زائد ہے جو شامی اور دیگر ممالک کے عوام کو اس بحرانوں کا سامنا کیا ہیں۔ انہوں نے شامی عوام اور حکومت کی مزاحمت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت دنیا بھر کا مسئلہ ہے۔ حسین راغب نے تہران میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر تمام ممالک دہشت گردی اور انتہا پسندی کی عالمی لعنت سے مقابلہ نہ کریں تو دنیا بھر میں پھیل کیا جائے گا۔ شامی اسمبلی کے شیعہ نمائندے نے شام میں سلامی جمہوریہ ایران کی کوششوں پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شامی قوم، کبھی اس مشکل حالات میں شامی عوام سے ایران کی حمایت اور مددوں کو نہیں بھولیں گی۔