تہران - ایرانی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے کا از سرنو جائزہ لینا یا ختم ہونے والی پابندیوں کو دوبارہ دہرانا اس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اس کا بھرپور انداز میں جواب دے گا۔
یہ بات 'محمد باقر نوبخت' نے منگل کے روز تہران میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے ایران جوہری معاہدے کے خلاف امریکی کانگریس کی جانب سے ممکنہ پابندیوں کی توثیق پر ایران کے ردعمل کے حوالے سے بتایا کہ ایران میں متعلقہ کمیٹی جوہری معاہدے کے نفاذ کے عمل کو دیکھ رہی ہے اور اس کے ساتھ گروپ 5+1 کے ممالک بھی اس عمل کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں۔
حکومتی ترجمان نے کہا کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کیونکہ ایران اپنے قومی مفاد کے دفاع کے لئے ذرہ برابر بھی پیچھے نہیں ہٹے گا اور جیسے قانونی ماہرین کی جانب سے جوہری معاہدے پر حتمی رپورٹ موصل ہوجائے تو یقینا ایران کی جانب سے جوابی ردعمل دیا جائے گا۔ انہوں نے ایران میں قید امریکی شہریوں کی رہائی کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کے حالیہ بیان کے بارے میں کہا کہ امریکہ کو ایرانی عدلیہ اور عدالتی اقدامات میں مداخلت کرنے کوئی حق نہیں لہذا امریکیوں کے حالیہ بیانات من گھڑت جن کا جواب بھی دے دیا جائے گا۔
محمد باقری نوبخت نے مزید کہا کہ ہم اپنے کام کرتے رہے گے اور ایسے غیرتعمیری بیانات اور ہرزہ سرائیوں سے ڈرنے والے نہیں اور اہم بات یہ ہے کہ ہم ایسی بیہودہ باتوں کو حیثیت نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ایران مخالف امریکی اقدامات بدنیتی پر مبنی ہیں اور وہ سالوں سے ایرانی قوم اور ہماری مفادات کے خلاف منفی اقدامات کرتا آرہا ہے۔ حکومتی ترجمان نے کہا کہ ایسے اقدامات سے ایران کی قومی یکجہتی اور طاقت نہیں ہوگی اور ہم ملکی مفادات کے لئے متحد ہیں۔