لبنانی حکومت اسرائیل کی کٹھ پتلی نہ بنے: شیخ نعیم قاسم
36
M.U.H
29/12/2025
اپنے ایک خطاب میں حزب الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جنگبندی کے معاہدے میں لبنانی حکومت نے اسرائیل کو بےجا رعایتیں دیں لیکن جواب میں اسرائیل، لبنانی حکومت کے مطالبات کو خاطر میں نہ لایا۔
آج لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" کے سیکرٹری جنرل شیخ "نعیم قاسم" نے کہا کہ اس وقت لبنان، طوفان اور عدم استحکام کے منجدھار میں ہے۔ اس عدم استحکام اور مشکلات کا اصل سبب سرکش امریکہ و صیہونی دشمن ہیں۔ لبنان میں حزب الله کا راستہ روشن اور درخشاں ہے۔ حزب الله نے فوج، عوام اور مختلف گروہوں کے ساتھ مل کر نہ صرف جنوب بلکہ پورے لبنان کو آزاد کروایا۔ حزب الله دیانت داری، عوام کی خدمت اور کرپشن سے پاک حیثیت سے مشہور ہے۔ آج ہم ایک تاریخی موڑ پر کھڑے ہیں۔ ہمارے سامنے دو راستے ہیں: پہلا یہ کہ ہم، امریکہ و اسرائیل کی تمام شرائط مان لیں جس کے نتیجے میں لبنان کی آزادی سلب ہو جائے گی اور ملک کے ٹکڑے ہو جائیں گے۔ دوسرا راستہ یہ ہے کہ لبنان اٹھ کھڑا ہو اور صیہونی پنجوں سے اپنی حاکمیت واپس چھین لے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے اسلحہ رکھنے کا مطالبہ موخر کیا جائے کیونکہ اسرائیلی جارحیت کے درمیان ایسا تقاضا عقلی نہیں۔ بنیادی طور پر ہمیں غیر مسلح کرنا امریکہ و اسرائیل کا منصوبہ ہے۔ جس کے پیچھے لبنان سے مقاومت کو ختم کرنے کی سازش کارفرما ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے واضح کیا کہ اسرائیلی جارحیت کے دوران ہتھیار ڈالنے کی بات کرنا، دراصل قابضین کے مفاد میں ہے۔ یہ منصوبہ، مزاحمت و عوام کے درمیان فتنہ انگیزی، 5 مقامات پر قبضے کو برقرار رکھنے اور قتل و غارت گری کو بغیر کسی جواب دہی کے جاری رکھنے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی ہوئے ایک سال سے زیادہ گزر چکا ہے لیکن اسرائیل اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے جب کہ لبنان اس معاہدے پر کاربند ہے۔ حزب الله کے سربراہ نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے میں لبنانی حکومت نے اسرائیل کو بےجا رعایتیں دیں لیکن جواب میں اسرائیل، لبنانی حکومت کے مطالبات کو خاطر میں نہ لایا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ "زحلہ" سے اغواء ہونے والے ریٹائرڈ فوجی افسر "احمد شکر" کے معاملے میں لبنانی حکومت کہاں تھی؟۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیل اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرتا، مزاحمت اور لبنانی حکومت کو آگے قدم نہیں بڑھانا چاہئے۔ شیخ نعیم قاسم نے زور دے کر کہا کہ اب اس کے بعد ہم سے کچھ نہ مانگا جائے اور لبنانی حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ اسرائیل کٹھ پتلی نہ بنے۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ہم اپنے دشمنوں سے کہتے ہیں کہ آپ نے ہماری طاقت کا ایک حصہ "اولی البأس" کی حالیہ جنگ میں دیکھا ہے۔ حزب الله اور مزاحمت کے طور پر ہم راسخ ایمان رکھتے ہیں کہ تمام قربانیوں کے باوجود پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنوبی لبنان ہاتھ سے نکل گیا تو باقی لبنان بھی نہیں بچے گا۔ اس لئے سب لبنانیوں کا فرض ہے کہ وہ ملک کا دفاع کریں۔ حزب الله کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دشمن کو چاہئے کہ پہلے وہ معاہدے پر عمل کرے اور اپنی جارحیت بند کرے، اس کے بعد ہم لبنان کے مفاد میں قومی سلامتی کی حکمتِ عملی پر بات کریں گے۔