کھیلوں پر پابندیوں نے مغربی دعوے کی قلعی کھول دی:آیت اللہ خامنہ ای
2197
m.u.h
10/10/2022
پیر کے روز تہران میں، شہید کھلاڑیوں سے متعلق قومی کانفرنس کے موقع پر نشر کیے جانے والے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ کھیل کے شعبے پر پابندیاں لگانے سے واضح ہوگیا ہے کہ مغربی ممالک اپنے مفادات کے تحت، اپنی ہی مقرر کردہ ریڈلائینوں کو پامال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے واضح کیا کہ اسرائیلی کھلاڑیوں کے ساتھ نہ کھیل کر ایرانی کھلاڑیوں کا میڈل سے محروم ہوجانا دراصل ایک کامیابی ہے، کیونکہ ان کے ساتھ کھیل میں حصہ لینا اس غاصب، جلاد صفت، طفل کش صیہونی حکومت کو تسلیم کرنے اور اخلاقی برتری کو فنی اور ظاہری فتح پر قربان کرنے کے مترادف ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اندرون ملک کھیل کے ماحول کو شہید کھلاڑیوں کی روحانی قدروں سے متاثر قرار دیا اور کھلاڑیوں کے دینداری کے جذبے کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ باپردہ خاتون کھلاڑیوں کا چیمپین شپ پوڈیم پرآنا اور غیر مردوں سے ہاتھ نہ ملانا، اپنے میڈل شہدا کے اہل خانہ کو ہدیہ کرنا، سجدے میں سرجھکانا، کامیابیوں کے بعد آئمہ طاہرین کے نام کا نعرہ لگانا اور دستوں کی شکل میں زیارات کے لیے جانا، مادیات اور برائیوں سے بھری اس دنیا میں انتہائی عمیق اور بے مثال نمونہ ہے، اور اس سے ایرانی قوم کی روحانی اور اخلاقی گہرائی کو سمجھا جانا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کھلاڑیوں کو نصیحت فرمائی کہ وہ کھیل کے میدان میں اور اس کے باہر، اپنے رفتار و کردار کا خیال رکھتے ہوئے، اپنی قوم کی اور ملک کی عزت و شرف کا تحفظ کریں ۔ آپ نے فرمایا کہ ہمارے ہاں کھیل کا ماحول شروع ہی سے اللہ اور آئمہ معصومین کے نام اور دینی اور اخلاقی اقدار سے آراستہ رہا ہے، لیکن مغرب والوں نے کھیل کے نئے شعبوں کے ذریعے اپنی تہذیب کو اس میں داخل کرنے کی کوشش کی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کوشش کریں کہ جدید کھیلوں کو سیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنی تہذیب کو غالب رکھیں اور کھیل کو مغربی تہذیب کے داخلے کا پل بننے نہ دیں۔