مزاحمتی فورسز سے جنگ کے بعد اسرائیل نامی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی: سید حسن نصراللہ
2583
m.u.h
15/08/2023
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سیدحسن نصراللہ نے 33 روزہ جنگ کی 17 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے خطاب میں پاکستان میں ہونے والے دھماکے، شام میں دہشت گردانہ اقدامات اور شیراز میں شاہ چراغ کے روضے پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے رنج و غم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2006ء مزاحمت اسلامی کی فتح کا سبب، عوام کی شجاعت اور بر وقت حرکت تھا۔
سیدحسن نصراللہ نے مزید کہا کہ امریکہ خطے میں چند جگہوں پر داعش کو دوبارہ واپس لانا چاہتا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ جو بھی اس 33 روزہ حماسہ میں شامل تھے، ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، وہ قابل تعریف ہیں، میں عوام، مزاحمتی فورسز، فوجی اور سیکورٹی اداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جس چیز نے دشمن کو لبنان کے حقوق اور قدرتی وسائل کی غارت گری سے روکا ہوا ہے، وہ لبنان کی طاقت ہے۔
انہوں نے صیہونی ریاست کے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی اسرائیل کی حالت پر نظر ڈالے تو اسے نظر آئے گا کہ 2006ء سے اب تک غاصب ریاست رو بہ زوال ہے اور مزاحمتی فورسز نے صیہونی ریاست کے اندر داخلی جنگ کا نیا محاذ کھولا ہے۔
انہوں نے صیہونی فوج کی مختلف فوجی مشقوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2006ء سے اب تک صیہونی ریاست نے بہت سی فوجی مشقیں انجام دی ہیں تاکہ حزب اللہ سے مقابلہ کےلئے تیاری کرسکے لیکن موجودہ صورتحال سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ہدف حاصل نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج صیہونی فوج اپنے بدترین حالات سے گزر رہی ہے اور اسرائیل دیواروں کے پیچھے چھپتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
سیدحسن نصراللہ نے صیہونی دشمن کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شاید تم لبنان کو پتھر کے دور میں واپس پلٹا دو لیکن اسرائیل بھی پتھر کے زمانے میں پلٹ جائے گا اور جنگ میں اس کی فوجی چھاؤنیوں، ہوائی فوجی اڈوں، پانی کے ذخائر، بجلی گھر، تیل، گیس، پٹرول اور اسی طرح سے ڈیمونا بھی باقی نہیں رہیں گے۔