اوسلو - اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں مذاکرات کے ذریعے سے قطر اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ کیا جانا چاہئے۔
یہ بات 'محمد جواد ظریف نے منگل کے روز ناروے میں 'اوسلو فورم کی سالانہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس نشست میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ، سابق امریکی وزیر جان کری اور انڈونیشیا کی خاتون وزیر خارجہ سمیت ناروے کے وزیر خارجہ اور بین الاقوامی نامور شخصیات بھی شریک تھے۔محمد جواد ظریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے گزشتہ 20 سال سے اب تک کہا کہ مذاکرات کے ذریعہ تمام مسائل حل کیا جاسکتا ہے مگر عراق کے جنگ کے بعد اس کی قرار داد کو مکمل کیا تو کویت میں کوئی جنگ اور داعش دہشتگرد گروہ قائم نہیں ہوا۔ظریف نے تہران میں حالیہ دہشتگردی حملوں میں سعودیوں کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملے کے دن میں سعودی وزیر خارجہ نے ایک ٹویٹ نشر کیا کہ ' اسلامی جمہوریہ ایران میں جنگ کی آگ پھیل کریں گے اور یہ براہ راست دھمکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم جانتے تھے کہ کئی دہشتگرد گروپوں نے ایران کے مشرقی صوبوں میں کاروا ئیوں کیا گیا اور دو مہینے سے پہلے ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان اور بلوچستان میں 9 دہشتگرد افراد ہلاک ہوگئے۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ 1986 سے اب تک اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کے موقف علاقے میں امن اور سلامتی برقرار رکھنا ہے اور ہمارے ملک خطے میں سب سے بڑا پر امن ملک ہے اور ایرانی قوم نے اپنی عظیم موجودگی کے ساتھ 12ویں صدارتی انتخابات میں شرکت کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم عرب ہمسایہ ممالک سمیت قطر اور سعودی عرب کی سلامتی کا خواہاں ہیں اور امن اور سیکورٹی ہماری ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ 'محمد جواد ظریف پیر کے روز ناروے کے دورے پر پہنچ گئے جہاں وہ اوسلو فورم میں خطاب کے علاوہ اہم عالمی شخصیات اور ممالک کے حکام کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔یاد رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے گزشتہ سال بھی اسلو فورم میں شرکت اور خطاب کیا اور اس موقع پر ناروے رہنماؤں بالخصوص پورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کے ساتھ بھی ملاقات کیں۔اس سال اوسلو فورم کا عنوان 'نئے جغرافیائی دور میں امن ہے۔