فلسطین اور غزہ کے لوگ جہاد فی سبیل اللہ کر رہے ہیں،حزب اللہ فتح یاب ہے:آیت اللہ خامنہ ای
286
M.U.H
25/09/2024
تہران:مسلح افواج کے سپریم کمانڈر نے کہا ہے کہ فلسطین اور غزہ کے عوام جہاد فی سبیل اللہ کر رہے ہیں اور حزب اللہ فتح یاب ہے۔
آج صبح (بدھ)، ہفتہ دفاع مقدس کے 5ویں دن جانبازوں کے ایک گروپ، شہداء کے اہل خانہ، فنکاروں، مصنفین، امدادی کارکنوں، سابق فوجیوں اور دفاع مقدس کے کارکنان نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے حسینیہ امام خمینی (رح) میں ملاقات کی۔
ان کی تقریر کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
اسلامی جمہوریہ، جھوٹے نظام کے لیے ایک نیا لفظ تھا۔ دنیا کے ظالم اور جابر حکمران یہ برداشت نہیں کر سکے۔ وہ جانتے تھے کہ یہ لفظ، یہ سوچ دنیا پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ وہ صحیح سمجھے اور یہ فکر پروان چڑھی اور قوموں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
آج کل کچھ لوگ اسلامی جمہوریہ پر الزام لگاتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ دنیا کے لیے برا ہے یا دنیا سے ناراض ہے۔ یہ حقیقت کے خلاف ہے، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ اگر اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے سیاسی، اقتصادی یا دیگر روابط نہیں ہیں، تو یہ حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔
آج، ہم ان اداروں کے ساتھ بھی کام کررہے ہیں جہاں دنیا کے نصف سے زیادہ لوگ کام کرتے ہیں یا ان ممالک میں رہتے ہیں۔ ہم سفر کرتے ہیں، ہم بات چیت کرتے ہیں، ہم کاروبار کرتے ہیں۔ یہ مذاق جو کچھ لوگوں کی طرف سے دیکھا جاتا ہے جو کہتے ہیں، "جناب، ہم سب سے ناراض ہیں، ہم سب سے برے ہیں"، نہیں، ہم سب سے ناراض نہیں ہیں، ہم برے نہیں ہیں۔
اگر اسکا یہی مطلب ہے تو یہ درست نہیں۔ اگر اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم تسلط (استعمار) کے سیاسی نظام کے خلاف ہیں، تو ہاں، یہ صحیح ہے۔ انقلاب اسلامی کے آغاز کی طرح آج بھی ہم تسلط کے نظام کے خلاف ہیں۔ ہم امریکی تسلط کے خلاف ہیں۔
آج سوویت یونین باقی نہیں رہا۔ لیکن امریکہ مغربی ممالک کو ہانکتا ہے۔ ہم ان کے کاموں کے نتائج دیکھ رہے ہیں، جو جنگیں ہوتی ہیں، جو مظالم ہوتے ہیں، جو امتیازی سلوک ہوتے ہیں، جو قومیں انکے دباؤ میں ہیں، ہم اس کے خلاف ہیں۔ ہم کھل کر اپنی مخالفت کا اظہار کرتے ہیں۔
وہ دن ایران کی سرحدوں پر حملے کا محرک بن گیا۔ آج ایرانی قوم کے ولولے اور ہر محاز پر ایرانی قوم کی طاقتور موجودگی کی بدولت وہ سرحدوں پر حملہ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔ اب وہ دوسرے طریقوں سے فساد، دشمنی اور عناد میں مصروف ہیں۔
آج ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ جیسا واقعہ فلسطین اور لبنان میں دیکھا جا سکتا ہے۔
لبنان کی حزب اللہ جو غزہ کی حفاظت کے لیے سیسہ پلائی دیوار ہے تلخ حالات سے دوچار ہے، جہاد فی سبیل اللہ کر رہی ہے۔
اس جنگ میں شریر اور کافر دشمن ہر طرح کے ساز و سامان سے لیس ہے۔
دشمن کے پیچھے امریکہ ہے۔ امریکہ باخبر بھی ہے اور ملوث بھی۔ امریکہ کو صیہونی حکومت کی فتح کی ضرورت ہے۔
موجودہ امریکی حکومت کو آئندہ انتخابات کے لیے اس فتح کی ضرورت ہے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ وہ صیہونی حکومت کی حمایت کرتی ہے۔
لیکن فلسطینی مزاحمت اور لبنان کی حزب اللہ ہی فتح یاب ہیں۔
صیہونی حکومت نے حزب اللہ کے بعض اہم لوگوں کو شہید کیا لیکن حزب اللہ کی تنظیمی اور افرادی قوت مضبوط ہے اور ان شہادتوں سے شدید متاثر ہونے سے کہیں زیادہ ہے۔
شریعت کا قطعی حکم یہ ہے کہ فلسطین اور بیت المقدس کو مسلمانوں اور اس کے اصل مالکان کے حوالے کرنے کی کوشش اور مدد کرنا ہر ایک پر فرض ہے۔ یہاں ایک الہی تحریک چل رہی ہے، فلسطین اور غزہ کے لوگ جہاد فی سبیل اللہ کر رہے ہیں۔