تہران - ایران کے صدر نے اسلام مخالف انتہاپسندوں کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش اور دہشتگردوں کے حامی دور حاضر میں جبر اور منافقت کی زندہ مثال ہیں۔
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر 'حسن روحانی نے گزشتہ روز عراق کی طرف سے مسلط کردہ 8 سالہ جنگ کے دوران زخمی ہونے والے ایرانی غازی 'مرتضی رضیعی' اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مرتضی رضیعی کے جسم کا بیشتر حصہ جنگ کے دوران ناکارہ ہوگیا تھا۔
صدر مملکت نے ایرانی غازی کی جرات کو سلام پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ جو آپ نے اللہ کی راہ میں قربانی دی ہے اللہ اسے قبول کرے اور دنیا میں اور آخرت میں آپ کو اجر سے نوازے۔ اس موقع پر انہوں نے شام میں دہشتگردوں کے ہاتھوں ایران کے عسکری مشیر 'محسن حججی' کی مظلومانہ شہادت پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسی بہادری اور قربانیاں نہ ہوتیں تو آج عراق اور شام سمیت خطی اور دنیا کے ممالک میں دہشتگردوں اور تکفیری عناصر کی ظالمانہ حکومتیں قائم ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر شام اور عراق میں دہشتگرد اقتدار میں آجاتے تو اسلام کی عزت اور وقار کی کوئی نشانی نہ رہتی۔ایرانی صدر نے کہا کہ دہشتگردوں کا اسلام سے کوئی تعلق اور نہ ہی ان کے مقاصد اور اقدامات مذہبی عقائد اور اسلامی شریعت کے مطابق ہیں بلکہ وہ نام نہاد اسلام کے حامی بن کر دہشتگردانہ کاروائیاں کرتے ہیں اور نام نہاد مسلمان کی شکل میں منافقت پر اترتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ داعش اور دہشتگردوں کے حامی دور حاضر کے جبر اور منافقت کرنے والے عناصر ہیں جن کے دلوں میں ایمان کا کوئی نام نہیں اور صرف باایمان ہونے کا مدعی بنے ہوئے ہیں۔ اس ملاقات میں نائب ایرانی صدر اور شہدا فاؤنڈیشن کے سربراہ علامہ شہیدی بھی ڈاکٹر روحانی کے ساتھ تھے جس کے دوران غازی رضیعی کو دفاع مقدس کی یادگاری شیلڈ پیش بھی کی گئی۔